Book Name:Zawal Kay Asbab

وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا         کارواں کے دِل سے اِحْساسِ زیاں جاتا رہا

وضاحت :  آہ !   ہمارا ساز و سامان  ( مثلاً عزّت ،  ترقی ،  کامیابی ،  عروج وغیرہ )  سب تباہ و برباد ہوتا جا رہا ہے اور مصیبت تو یہ ہے کہ ہم نادانوں کو اس تباہی کا اِحْسَاس تک نہیں ہے۔

بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے

ڈاکٹر اقبال نے کہا تھا :  

آ تجھ کو بتاتا ہوں تاریخِ اُمَمْ کیا ہے        شمشیر و سنان اَوَّل ،  طاؤس و رباب آخر

شمشیر و سنان :  تلوار اور نیزے۔ طاؤس و رُباب :  یعنی ناچ گانا۔ مطلب یہ ہے کہ قومیں پہلے خواب دیکھتی ہیں ،  ترقی ،  عروج اور کامیابی کے لئے جذبہ دکھاتی ہیں ،  جنون ہوتا ہے ،  بلندی اور عروج کے لئے دِن رات محنت ہوتی ہے ،  تب اللہ پاک ان کی محنتوں کا صِلہ عطا فرماتا ہے ،  اُن کو ترقی عطا کی جاتی ہے ،  یہاں تک کہ قومیں بلندی و عروج میں ستاروں  تک جا پہنچتی ہیں ،  پھر ایک وقت آتا ہے کہ لوگ اللہ پاک کی نعمت بھول جاتے ہیں ،   غرور اورتکبُّراُن کے سَر چڑھتا ہے ،  گُنَاہ ،  نافرمانی ،  عیاشی ،  فضولیات میں حَدْ سے بڑھتے ہیں ،  تب اُن پر اللہ پاک کا غضب نازِل ہوتا ہے اور انہیں پھر سے تَنَزُّلی کے گہرے گڑھے میں گرا دیا جاتا ہے۔ قوموں کی یہی تاریخ ہے۔

یاخدا !  پاک وطن کی تُو  حفاظت فرما          فضل کر اس  پہ  سدا سایۂ رحمت فرما

اس کو تُو قَلْعۂ اسلام بنا دے یا ربّ !        میرے پیارے وطنِ پاک پہ  رحمت فرما

ہائے !  بدمست گناہوں میں ہوئے اہلِ وطن   یا خدا سب کو عطا  نیک ہدایت فرما

بچہ بچہ ہو نمازی مِرے پاکستاں کا           اور  عطا جذبۂ پاپندیِ سُنّت کا