Book Name:Zawal Kay Asbab
ناکامی میں بدلنا شروع ہو جاتی ہیں ، اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ہم اپنی طاقت و منصب کے مُطَابق نیکی کی دعوت دیتے اور بُرائی سے منع کرتے رہیں۔
جو نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائے میں دیتا ہوں اس کو دعائے مدینہ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
( 4 ) : اللہ پاک پر پختہ ایمان
اُمَّتِ مسلمہ کا چوتھا اَعْلیٰ وَصْف رَبِّ کائنات نے یہ ارشاد فرمایا :
وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِؕ ( پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 110 ) ترجَمہ کنزُ الایمان : اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔
یہ وَصْف الحمد للہ ! ہر مسلمان کو حاصِل ہے ، ہم سب اللہ پاک پر اِیْمان رکھتے ہیں ، رَبِّ کائنات کو اپنا خُدا مانتے ہیں ، صِرْف اُسی کی عِبَادت کرتے ہیں ، صِرْف اُسی کے حُضُور جھکتے اور سجدہ کرتے ہیں۔
مگر یہاں ایک غور طلب بات ہے ! وہ یہ کہ کیا ہم اس ایمان کے تقاضے ( Requirements ) پُورے کرتے ہیں ؟
ایک مرتبہ حضرت ابراہیم خوّاص رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے کسی نے پوچھا : ایمان کی حقیقت کیا ہے ؟ فرمایا : تَوَکُّل کی حِفَاظت کرنا ایمان کی حقیقت ہے۔ ( [1] )
یعنی ہر حال میں بندہ اللہ پاک ہی پر بھروسا رکھے ، کسی وقت یہ بھروسا کمزور نہ پڑنے دے ، تَوَکُّل کی ایسی حفاظت کرتے رہنا ، ایمان کی حقیقت ہے۔