Book Name:Zawal Kay Asbab

میں مبتلا ہونے والے کی مثال اُن لوگوں جیسی ہے جنہوں نے کشتی میں قرعہ اندازی کی ،  بعض کے حِصّے میں نیچے والا حِصَّہ آیا اور بعض کے حِصّے میں اُوپر والا ،  پس نیچے والوں کو پانی کے لئے اُوپر والوں کے پاس جانا ہوتا تھا تو انہوں نے اسے زَحمت سمجھا اور ایک کلہاڑی لے کر کشتی کے نچلے حِصّے میں سوراخ کرنے لگے ،  اُوپر والے اُن کے پاس آئے اور کہا :  تجھے کیا ہو گیا  ( یعنی کشتی میں سوراخ کیوں کرتے ہو )   ؟   کہا :  تمہیں میری وجہ سے تکلیف ہوتی تھی اور پانی کے بغیر گزارہ نہیں۔ اب اگر انہوں نے سوراخ کرنے والے کا ہاتھ پکڑ لیا تو اُسے بچا لیا اور خود بھی بچ جائیں گے اور اگر اُسے چھوڑے رکھا تو اُسے بھی ہلاک کریں گے اور اپنی جانوں کو بھی ہلاک کریں گے۔ ( [1] )   

مرآۃ المناجیح میں ہے :  اس حدیث شریف میں ایک مثال کے ذریعے بُرائی سے روکنے اور نیکی کا حکم دینے کی اہمیت کو واضِح کیا گیا اور بتایا گیا ہے کہ اگر یہ سمجھ کر نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے منع کرنے کا فریضہ چھوڑ دیا جائے کہ بُرائی کرنے والا خود نقصان اُٹھائے گا ،  ہمارا کیا نقصان ہے تو یہ سوچ غلط ہے ،  اس لئے کہ اس کے گُنَاہ کے اَثرات تمام معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں ،  جس طرح کشتی توڑنے والا اکیلا ہی نہیں ڈُوبتا ،  بلکہ وہ سب لوگ ڈوبتے ہیں جو کشتی میں سوار ہیں ،  اسی طرح برائی کرنے والے چند افراد کا یہ جُرْم تمام مُعَاشرے میں ناسُور بَن کر پھیلتا ہے۔ ( [2] )

پیارے اسلامی بھائیو !  یہ ہے زَوال کا سبب... ! ! جب قَوْمَیْں نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا بَند کر دیتی ہیں تو اُن کا عروج پستی میں ،  ان کی ترقی تَنَزُّلی میں اور کامیابیاں


 

 



[1]...بخاری ،  کتاب الشہادات ،  باب القرعۃ فی المشکلات ،  صفحہ : 692 ،  حدیث : 2686۔

[2]...مرآۃ المناجیح ،  جلد : 6 ،  صفحہ : 545۔