Book Name:Zawal Kay Asbab
نقل نہیں کرتے تھے ، وہ اپنے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سنتیں اپناتے تھے ، قرآنِ مجید کے بتائے ہوئے اُصُولوں پر چلتے تھے ، دُنیا میں اُن کی دُھوم تھی ، رَبِّ کائنات نے انہیں ترقی عطا فرمائی تھی ، انہیں عُرُوج بخشا گیا تھا ، کافِر اُن پر رشک کرتے تھے ، یہاں تک کہ اُن کے اَخْلاق و کردار سے متاثر ہو کر کُفّار کلمہ پڑھ لیا کرتے تھے۔
آئیے ! اس کی ایک حسین جھلک پیش کرتا ہوں چنانچہ :
اَخْلاق دیکھ کر کافِر مسلمان ہو گیا
حضرتِ مالک بن دینار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے ایک مرتبہ ایک مکان کرائے پر لیا ، اُس مکان کے بالکل ساتھ ہی ایک یہودی کا مکان تھا۔وہ یہودی بُغض وعِناد ( دُشمنی ) کے سبب پرنالے کے ذَرِیعے گندا پانی او رغَلاظت آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے گھر میں ڈالتا رہتا ، آپ اس غلاظت کو صاف کر دیتے اور خاموش رہتے ، آخرِکار ایک دن اُس یہودی نے خُود ہی آکر کہا : جناب ! میرے پرنالے سے گِرنے والی نَجاست کی وجہ سے آپ کوکوئی شکایت تو نہیں ؟ حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے نہایت نرمی سے فرمایا : پر نالے سے جو گندَگی گر تی ہے ، اُسے دھوڈالتا ہوں ، یہودی بولا : آپ کو اتنی تکلیف کے با وُجُود غُصّہ نہیں آتا ؟ فرمایاآتا تو ہے مگر پی جاتا ہوں کیونکہ ( پارہ4 سورۂ آلِ عمران آیت نمبر 134 میں ) خدائے رحمن کا فرمانِ مَحَبَّت نشان ہے :
وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) ( پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 134 ) ترجَمہ کنزُ الایمان : اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔