Book Name:Zawal Kay Asbab

قومیں آئیں ،  انہیں ترقی ،  عروج ،  عزّت ،  خوشحالی اور امن و سلامتی کی نعمتوں سے نوازا گیا ،  مگر جب انہوں نے نعمت کی ناقدری کی تو انہیں نشانِ عبرت بنا دیا گیا۔

قومِ عاد؛انہیں طاقت عطا ہوئی ،  مال و دولت سے نوازا گیا لیکن جب انہوں نے نافرمانی کی ،  نعمتوں کی ناقدری کی تو رَبِّ قہار جَلَّ جَلَالُہٗ  نے ان پر آندھی کا عذاب بھیجا اور یہ نشانِ عبرت بن کر رِہ گئے۔  ( [1] )

قومِ ثمود؛ فَنِّ تعمیر کی ماہِر قوم؛ اللہ پاک نے انہیں نعمتیں عطا فرمائیں ،  طاقت عطا کی ،  مال و دولت سے نوازا ،  دُنیا میں عزّت عنایت فرمائی مگر یہ سرکش ہوئے ،  ناشکرے بنے ،  قُدْرت نے شدید زلزلے سے انہیں تباہ و برباد کر دیا۔  ( [2] )

شدَّاد ،  نمرود ،  فِرْعَون؛ انہیں تاج و تخت عطا ہوئے ،  حکومت و سلطنت عطا کی گئی مگر ان بدبختوں نے نعمت کی قدر نہ کی ،  بندے تھے ،  بندے نہ بنے ،  خُدائی کا دعویٰ کیا ،  پھر رَبِّ قہار جَلَّ جَلَالُہٗ   کا غضب ان پر نازِل ہوا اور یہ تباہ و برباد ہو کر رہ گئے۔

بنی اسرائیل؛ انہیں فرعون سے آزادی عطا کی گئی ،  ملکِ مِصْر  کی حکومت عطا کی گئی لیکن انہوں نے ناقدری کی ،  ناشکرے بنے ،  اللہ پاک نے ان پر ذِلّت کو مُسَلَّط فرما دیا۔

غرض؛ جب تک قوم اپنی حالت نہ بدل لے ،  اللہ پاک نعمتوں سے محروم نہیں فرماتا ،   جب قوم اپنی حالت بدل لے ،  اچھائی کی جگہ بُرائی اپنائے ،  شکر کی جگہ ناشکری کرے ،  فرمانبرداری کی بجائے نافرمانی کرے تو اللہ پاک کے قہر کا کوڑا برس جاتا ہے ،  پھر انہیں کچھ بھی مہلت نہیں دی جاتی ،  انہیں عبرت کا نشان بنا دیا جاتا ہے۔  


 

 



[1]...سیرت الانبیاء ،  صفحہ : 223 خلاصۃً۔

[2]...تفسیر صراط الجنان ،  جلد : 3 ،  صفحہ : 359خلاصۃً۔