Book Name:Zawal Kay Asbab

  کو جھٹلایا ،  تکبر کیا ،  کفر پر اَڑے ،  ضِدِّی بنے ،  انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام  کی بےادبی اور گستاخی کی تو رَبِّ قہّار جَلَّ جَلَالُہٗ   کا قہر ان پر برس پڑا ،   اللہ پاک نے ان پر سیلاب کا عذاب بھیجا ،  جس سے ان کے باغات ،  مکان سب غرق ہو کر فنا ہو گئے۔ ( [1] )

قرآنِ کریم میں اس سرکش قوم کی عبرتناک داستان یُوں بیان ہوئی :  

لَقَدْ كَانَ لِسَبَاٍ فِیْ مَسْكَنِهِمْ اٰیَةٌۚ-جَنَّتٰنِ عَنْ یَّمِیْنٍ وَّ شِمَالٍ۬ؕ-كُلُوْا مِنْ رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَ اشْكُرُوْا لَهٗؕ-بَلْدَةٌ طَیِّبَةٌ وَّ رَبٌّ غَفُوْرٌ(۱۵) فَاَعْرَضُوْا فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ سَیْلَ الْعَرِمِ وَ بَدَّلْنٰهُمْ بِجَنَّتَیْهِمْ جَنَّتَیْنِ ذَوَاتَیْ اُكُلٍ خَمْطٍ وَّ اَثْلٍ وَّ شَیْءٍ مِّنْ سِدْرٍ قَلِیْلٍ(۱۶) ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِمَا كَفَرُوْاؕ-وَ هَلْ نُجٰزِیْۤ اِلَّا الْكَفُوْرَ(۱۷)

( پارہ22 ، سورۂ سبا : 15-16-17 )

ترجمۂ کَنْز الایمان : بےشک سباکے لئے ان کی آبادی میں نشانی تھی دو باغ دہنے اور بائیں اپنے رب کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو پاکیزہ شہر اور  بخشنے والا رب تو اُنہوں نے منہ پھیرا تو ہم نے ان پر زور کا اہلا ( سیلاب )  بھیجا اور اُن کے باغوں کے عوض دو باغ انہیں بدل دیے جن میں بکٹا میوہ اور جھاؤ ( جھاڑی )  اور کچھ تھوڑی سی بیریاں ہم نے انہیں یہ بدلہ دیا ان کی ناشکری کی سزا اور ہم کسے سزا دیتے ہیں اسی کو جو ناشکرا ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو !  معلوم ہوا؛ ترقی و عروج کا تعلق نام و نسب سے نہیں ہے ،  اس کے لئے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کون کس کا بیٹا ،  کس کا پوتا ہے ،  یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کون زیادہ پیسے والا ہے ،  ترقی و عروج کے لئے کردار دیکھا جاتا ہے۔

ہم تو مائِل بہ کرم ہیں ،  کوئی سائِل ہی نہیں راہ   دکھلائیں کسے ، کوئی راہ رَوِ منزل ہی نہیں


 

 



[1]...عجائب القرآن مع غرائب  القرآن ،  صفحہ : 200-201خلاصۃً۔