Book Name:Masjid Ke Adaab
اپنے مکینوں ( یعنی رہنے والوں ) سےآباد ہو ، اس پر کوئی قبضہ نہیں جَما سکتا ، ورنہ خالی مکان پر کوئی بھی قابِض ہو سکتا ہے ۔ نیک عمل نمبر2کیا ہے ؟ آئیے اس کو بھی توجہ سے سُنتے ہیں : ” کیا آج آپ نے پانچوں نمازیں جماعت سے ادا کیں ؟ ( کاش! پہلی صف مع تکبیر اولی کبھی نہ چھوٹے۔ ) اس نیک عمل پر عمل کی برکت سے پہلی صف میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ نمازِ باجماعت ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوگی ۔ اِنْ شَآءَ اللہ
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اُس مُبارک دَور کوبھی یاد کیجئے کہ جب رات دن مسجِدیں آباد ہوا کرتی تھیں اورنمازیوں کی چہل پہل رہا کرتی تھی ، چُنانچِہ
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت امام ابُوحامد محمدبن محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’ نیک لوگ فکرِ آخِرت کی وجہ سے مسجِدوں میں پڑے رہتے تھے تا کہ جتنا زِیادہ ہو سکے ، اِس مُخْتَصر ترین زِندگی کی مُہلَت سے فائدہ اُٹھا کر آخِرت کی ہمیشگی والینعمتیں جمع کر لیں۔ عبادت کرنے والوں کی کثرت کے سبب مسجِد کے باہَر لڑکے وغیرہ کھانے پینے کی چیزیں فَروخت کرتے ، یُوں کھانے پینے کی اَشیاءبھی عبادت گُزاروں کوبآسانی دستیاب ہوجاتیں۔ ‘‘ ( کیمیائے سعادت ، ج ۱ ص ۳۳۹ ) سُبْحَانَ اللہ! وہ کیسا پاکیزہ دَور تھا کہ مسجِدوں میں رات دن رَونق ہوتی تھی اور آہ! آج تو مَساجِد کی وِیرانی دیکھ کر کلیجہ مُنہ کو آتا ہے۔ اے موت کا یقین رکھنے والے اسلامی بھائیو!جس سے بن پڑے وہ کَسبِ حَلال اور والِدین و اَولاد وغیرہ کی دیکھ بھال نیز دیگر حُقُوقُ العِباد کی بجا آوری کے بعدجو وَقْت فارِغ بچے ، اُسے ضَرور ذِکرو دُرُود ، فکرِ آخِرت اور اچّھی صُحبت میں گُزارنے کی کوشِش کرے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ ابُو سَعِیْد خُدْرِی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت ، شَہنشاہِ نُبوَّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ”جب تم کسی مسجد میں کثرت سے آمدورَفْت رکھنے والے کو دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو ، کیونکہ اللہ پاک فرماتا ہے :