Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ بندہ کسی وَقْت ، کسی لمحے ، کسی بھی حالت میں اپنے خالِق و مالک کی بے حَد و بے عَدد نعمتوں سے لاتَعلُّق نہیں ہو سکتا۔ اس لیے اگر کوئی آزمائش کی گھڑی آ جائے ، یا کوئی نِعْمت خَتم ہو جائے ، تب بھی اللہ پاک کی دوسری لا تَعْداد نِعْمتیں تو مَوْجُوْد ہوتی ہیں۔ لہٰذاعقلمند وہی ہے جوایسے لمحات میں صَبْر کا دامن نہ چھوڑےاور رِضائے اِلٰہی کی خاطر اسے برداشت کرے ، ایسے موقع پر صَبْر کا مُظاہَرہ كرنا بھی باعثِ رَحْمت ہے آئیے ! اس ضِمْن میں چار (4) فَرامینِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے اورعمل کاجَذبہ پیدا کیجئے ۔
(1)دو(2)خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں بھی ہوں گیاللہ پاک اسے صابرو شاکر لکھ دے گا اور جس میں نہیں ہوں گی نہ اُسے شاکر لکھے گا اور نہ ہی صابر (وہ دو خصلتیں یہ ہیں)(1) جو اپنے دِین میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھ کر اس کی پیروی کرے اور دُنیوی معاملہ میں اپنے سے نيچے والے کو دیکھے اور اللہ پاک نے اسے اس شخص پر جو فضلیت دی ہے اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کرے تو اللہ پاک اُسے صابر وشاکر لکھ دیتا ہے (2)جو دِین میں اپنے سے نيچے والے کو دیکھے اور دُنیوی معاملہ میں اوپر والے کو دیکھے پھر اپنی محرومی پر افسوس کرے تو اللہ پاک نہ اُسے صابر لکھتا ہے اور نہ ہی شاکر۔ (جامع الترمذی،۴/۲۲۹،حدیث : ۲۵۲۰)
(2)اللہ پاک جب کسی قوم سے بھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے توان کی عُمر دراز کرتا ہے اورانہیں شکر کا اِلْہام فرماتا ہے۔
(فردوس الاخبار ، باب الالف ، جماع الفصول منہ فی معانی شتی۔ ۔ ۔ الخ ، ۱/۱۴۸ ، حدیث : ۹۵۴)
(3)جسے اللہ پاک نے کوئی نعمت عطا فر مائی پھر وہ بندہ اس نعمت کوبا قی رکھنا چاہتا ہوتو اسے چاہیے کہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّبِاللہ کی کثرت کرے۔ (معجم کبیر ، ۱۷/۳۱۰،۸۵۹)