Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa
ایک شاکی کی اصلاح کاانوکھاانداز :
حضرت سعید بن عامر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت یونس بن عبید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی تنگدستی کی شکایت کرنے لگا،تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اس سے پوچھا : جس آنکھ سے تم دیکھ رہے ہو ،کیا اس کے بدلے ایک لاکھ درہم تمہیں قبول ہیں ؟ اس نے عرض کی : نہیں۔ فرمایا : کیاتیرے ایک ہاتھ کے عوض لاکھ درہم ؟ اس نے کہا : نہیں۔ پھرفرمایا : توکیا پاؤں کے بدلے میں ؟ جواب دیا : نہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اسے اللہ پاک کی دیگر نعمتیں یاد دلانے کے بعد ارشاد فرمایا : میں تو تمہارے پاس لاکھوں دیکھ رہا ہوں اور تم محتاجی کی شکایت کر رہے ہو ؟ (حلیۃ الاولیاء ، الرقم ۲۰۲ یونس بن عبید ، ۳/۲۵ ، حدیث : ۳۰۱۷)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یہ توتنگدستی میں بےصبری اور ناشکری کرنے والوں کاحال ہے اورجنہیں اللہ پاک نے کثیر مال ودولت سے نوازا ہے ،وہ کھانے پینے کی اشیاء کی بے قدری کرتے ہوئےاس طرح ناشکری کرتے ہیں کہ بچے ہوئے کھانے کوکسی مسلمان کو کھلانے کے بجائے یونہی پھینک دیتے ہیں۔ افسوس ! ہمارے مُعاشَرےمیں رائج ہوجانے والی دیگر کئی خلافِ شرع رَسْموں کی طرح بچے ہوئے کھانے کو ضائع کرنے کا رُجحان بھی بڑھتا چلا جارہا ہے۔ ہر طرف کھانے کی بے حُرمتی کے دِلسوز نَظّارے ہیں،گھریلوتقریبات(Functions)ہوں یابُزرگانِ دین رَحِمَهُمُ اللهُ الْمُبِيْن کی نیاز کے تَبرُّکات ، سَماجی مَحافل ہوں یا شادی کی تقریبات ،ہرطرف کھانے کو ضائع کرنے کے افسوس ناک مَناظر ہیں ، تھالوں میں بچا ہوا تھوڑا سا کھانا،پِیالوں اور پتیلوں میں بچا ہوا شوربا،پلیٹ میں بچ جانے والا سالن اور روٹی کے بچ جانے والے قابلِ استعمال کنارے اورٹکڑے دوبارہ استِعمال کرنے کا اکثر لوگوں کا ذِہْن نہیں ہوتا ، اِس طرح بَہُت سارا بچا ہوا کھانا عُمُوما ً کچرا کُونڈی کی نذر کر دیا جاتا ہے ۔ حالانکہ یہ اِسْراف ہے،لہٰذااب تک جتنا بھی اِسْراف کِیا ہےاس سے توبہ کیجئے اور آئندہ کھانے کے ایک ایک دانے ، شوربے کے ایک قطرے کا بھی اِسْراف نہ ہو ،اس کا عہد کیجئےاوررزق کی قدر بھی کیجئے۔