Baron Ka Ihtiram Kejiye

Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

لوگوں کو اس جواب سے مزید حیرت ہوئی کیونکہ ان کے عِلْم کے مُطابق حضرت  ذُوالنُّون مِصری  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  ابھی زندہ  تھے۔ لہٰذ الوگوں نے فوراً وہ وَقْت اور تاریخ نوٹ کرلی۔ جب بعد میں معلومات کی گئیں تو واضح ہوا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے  کلام سے تھوڑی دیر پہلے ہی حضرت ذُوالنُّون مِصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  کاانتقال ہوگیا تھا۔ (تذکرۃ الاولیاء ، ۱ / ۲۲۹)

پیارے پیارے  اسلامی بھائیو!ہمیں بھی اپنے اساتذۂ کرام سے ادب واحترام سے پیش آنا چاہیے کیونکہ ہم پر ان کے بڑے احسانات ہیں کہ یہ عِلْم کے ذریعے ہمیں اچھے بُرے کی تمیز سکھاتے ہیں ، مُعاشرے کا اَہَم فرد بناتے ہیں ، اخلاق وکردار کو سنوارنے کی کوشش کرتے  ہیں ، حضرت  عبدُاللہ بن مبارَک  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : ہمیں زیادہ عِلْم حاصل کرنے کے مُقابلے میں تھوڑا سا اَدَب حاصل کرنے کی زیادہ ضَرورت ہے۔ (رسالۃ قشیریۃ ، باب الادب ، ص ۳۱۷)

اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  اُستاد كا ادب سکھاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : (1)(شاگرد کو چاہیےکہ )اُستاد سے پہلے گفتگو شُروع نہ کرے۔ (2)اس کی جگہ پراس کی غیرموجودگی میں بھی نہ بیٹھے۔ (3) چلتے وقت اس سے آگے نہ بڑھے۔ (4)اپنے مال میں سے کسی چیز سے اُستاد کے حق میں بُخل(یعنی کنجوسی)سے کام نہ لے یعنی جو کچھ اسے درکار ہو بخوشی(اپنی خوشی سے)حاضرکردے اور اس کے قبول کرلینےمیں اس کا احسان اور اپنی سعادت تصور کرے۔ (5) اس کے حق کو اپنے ماں باپ اور تمام مسلمانوں کے حق سے مُقدَّم رکھے۔ (6)اگر چہ اس سے ایک ہی حَرْف پڑھا ہو ، اس کے سامنے عاجزی کا اِظہارکرے۔  (7)اگر وہ گھر کے اندر ہو ، توباہرسے دروازہ نہ