Book Name:Taqwa o Parhezgari
ہیں۔ تم ذرا قرآنِ حکیم میں غور تو کرو کہ کہیں ارشاد فرمایا : اگر تم تقویٰ اختیار کرو گے تو ہر قسم کی خیر وبرکت کے مالک بن جاؤ گے۔ کہیں تقویٰ اختیار کرنے پر اجرو ثواب کے وعدے فرمائے گئے ہیں اور کہیں فرمایا گیا کہ سعادت کا ذریعہ تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنا ہے۔ ( منہاج العابدین ، ص۵۵)
اہلِ تقویٰ کے لئے جنت کاوعدہ ہے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشادفرماتا ہے :
وَ اُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِیْنَ غَیْرَ بَعِیْدٍ(۳۱) (پ۲۶ ، ق : ۱۳)
ترجمہ کنز العرفان : اور جنت پرہیزگاروں کے قریب لائی جائے گی ، ان سے دور نہ ہوگی۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ان کے علاوہ بھی تقویٰ کے بے شمار فوائدو ثمرات اورفضائل وکمالات ہیں تاہم اس کی عظمت وشرافت کے لئے اتنی بات ہی کافی ہے کہ اللہ پاک نے قرآنِ مجیدفرقانِ حمیدمیں تقریبا 90سے زائد مقامات پر اس کا ذِکر فرمایا ہے۔ اسی طرح احادیثِ کریمہ میں بھی تقوی وپرہیزگاری کی ترغیب اور اس کے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ آئیے! اس ضمن میں چند احادیث مبارکہ سنتے ہیں۔
(1) : حضرت ابن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم یہ دعا مانگا کرتے تھے : اے میرے پَرْوَردَگار! میں تجھ سے ہدایت ، تقویٰ ، پاکدامنی اور توَنگَری کا سوال کرتا ہوں۔ (مسلم کتاب الذکروالدعا والتوبۃ والاستغفار ، باب التعوذمن شر ما عمل ومن شر مالم یعمل ، ص۱۴۵۷ ، حدیث : ۲۷۲۱)
مشہور مُفَسِّرِ قرآن حَکِیْمُ الْاُمَّت مُفتِی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے