Book Name:Taqwa o Parhezgari
فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّۃُ الصَّادِقَۃُ سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔ ([1]) اے عاشقانِ رسول! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے! * عِلْم سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا * با اَدب بیٹھوں گا * دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا * اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا * جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے بعض مشائخ سے پوچھا کہ میں رزق حلال کس طرح اور کہاں سے حاصل کروں ۔ میرے اس سوال پر مشائخ کرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ نے فرمایا : “ اگر تُورزق حلال کا طالب ہے تو ملک شام چلا جا ، وہاں تجھے رزق حلال کمانے کے وسائل میسر آجائیں گے۔ “ میں نے ملک شام کی طر ف کوچ کیا اور اس کے ایک شہر “ مصیصہ “ میں پہنچ گیا ۔ وہاں میں کافی دن رہا اور لوگو ں سے پوچھتا رہا کہ میں کو ن سا کام کرو ں جس کے ذریعے مجھے رزقِ حلال حاصل ہو اور اس میں کسی قسم کا شبہ نہ ہو لیکن میری صحیح طرح کوئی رہنمائی نہ کرسکا۔
بالآخر میں نے اپنا مسئلہ وہاں کے مشائخ کی خدمت میں پیش کیاتو انہوں نے فرمایا : “ اگر تُو رزق حلال کا طالب ہے تو “ طر سوس “ نامی شہر میں چلا جا۔ وہاں اِنْ شَاءَ اللہ! تجھے کسب حلال کے ذریعے رزق حلال میسر آجائے گا۔ چنانچہ میں طرسوس شہر پہنچا اور وہاں اپنے مقصد کی خاطر اِدھراُدھر گھومتا رہا۔ ایک دن میں ساحلِ سمند ر پر گیا تا کہ وہاں کوئی کام تلاش کروں جس کے ذریعے رزقِ حلال حاصل