Taqwa o Parhezgari

Book Name:Taqwa o Parhezgari

برہان الدین ابراھیم زر نوجی رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں ، امام جلیل حضرت  محمد بن فضل  رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِ نے دوران تعلیم کبھی بھی بازار سے کھانا نہیں کھایا ان کے والد صاحب ہر جمعہ کو اپنے گاؤں سے ان کیلئے کھانا لے آتے تھے ۔ ایک مرتبہ جب وہ کھانادینے آئے تو ان کے کمرے میں بازار کی روٹی رکھی دیکھ کرسخت ناراض ہوئے اور اپنے بیٹے سے بات تک نہیں کی۔ صاحبزادے نے معذرت کرتے ہوئے عرض کی ، ابا جان! یہ روٹی بازار سے میں نہیں لایا میر ارفیق میری رضا مندی کے بغیر خرید کر لایا تھا ۔ والد صاحب نے یہ سن کر ڈانٹتے ہوئے فرمایا ، اگر تمہارے اندر تقویٰ ہوتا تو تمہارے دوست کو کبھی بھی یہ جرأت نہ ہوتی ۔ ( تعلیم المتعلم طریق التعلم ص٦٧ باب المدینہ کراچی)

بازاری کھانا بے برکت ہوتا ہے

 پیارے پیارے   اسلامی بھائیو! آپ نے سناکہ ہمار ے بزرگان دین  رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِم تقوٰی کا کس قدر خیال رکھتے تھے اور اپنی اولا د کی کیسی زبردست تربیت فرماتے تھے کہ ہوٹل کی اور بازاری غذائیں انہیں  کھانے نہیں دیتے تھے ۔ حضرت امام زر نوجی  رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اگر ممکن ہو توغیرمفید اور بازاری کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ بازاری کھانا انسان کو خیانت و گندگی کے قریب اور ذکر خداوندی  سے دور کر دیتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بازار کے کھانوں پر غربا ء اور فقراء کی نظریں بھی پڑتی ہیں اور وہ اپنی غربت و افلاس کی بنا پر جب اس کھانے کو نہیں خرید سکتے تو دل برداشتہ ہو جاتے ہیں اور یوں اس کھانے سے برکت اٹھ جاتی ہے۔ “ (ایضاً ص ٨٨)

بازاروں میں ٹھیلوں اور بستوں وغیرہ پر طرح طرح کی چٹپٹی غذاؤں کے چٹخارے لینے والے اس سے درس عبرت حاصل کریں۔ جب بازار میں کھانا برا ہے تو فلمی گیتوں کی دھنوں میں ہو ٹلوں کے اندر وقت بے وقت کھانا ، چائے کی چسکیاں لینااور ٹھنڈے مشروبات پیناکس قدر معیوب ہوگا! اگر گانے نہ