Book Name:Taqwa o Parhezgari
مشہور مُفَسِّر قرآن حَکِیْمُ الْاُمَّت مُفتِی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ تقوی کے ارکان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : تقوی کے دو رکن ہیں : اچھے کام کرنا ، برے کاموں سے بچنا مگر اس کا رُکن اعلیٰ برے کاموں سے بچنا ہے۔ عبادات آسان ہیں مگر محرمات سے پرہیز ، برے معاملات سے بچنا بہت ہی مشکل ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۸۹۳)
خدائے احکم الحاکمین نے قرآن پاک میں جابجا اپنے بندوں کو تقویٰ وپرہیزگاری کی تاکیدفرمائی ہے۔ یقینا ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ اللہ پاک کامحبوب و مقرب بندہ بن جائے ، تو اللہ پاک کے مقرب بندے وہی ہیں جو سب سے زیادہ تقوی وپرہیزگاری والے ہیں چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے۔
اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ- (پ۲۶ ، الحجرات : ۱۳)
ترجمہ کنز العرفان : بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔
نیز اللہ پاک نے اہلِ تقویٰ کے لئے قرآن کریم میں مختلف مقامات پربہت سے دینی ودنیوی فوائد بیان کیے ہیں۔
اہلِ تقویٰ کوحق وباطل کے درمیان فرق کرنے کی قوت عطاکی جاتی ہے ، ان کی خطائیں مٹاکر انہیں بخشش ومغفرت کا پروانہ دیا جاتا ہے چنانچہ اللہ پاک کا فرمان مغفرت نشان ہے :