Taqwa o Parhezgari

Book Name:Taqwa o Parhezgari

بھی بج رہے ہوں تب بھی ہوٹلوں کا ماحول اکثرغفلتوں بھرا ہو تا ہے ، ان میں جا کر بیٹھنا شرفاء اور باشرع حضرات کے شایان شان نہیں ۔ لہٰذا ضرورت ہو تب بھی خرید کر کسی محفوظ جگہ پر کھانے پینے ہی میں بھلائی ہے۔

 (۷) : حضرت  ابو ذر غفاری  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اے ابوذر! تدبیر سے بڑھ کرکوئی عقل نہیں اور گناہ سے باز رہنے سے بڑھ کر کوئی تقوی نہیں اور حسن اخلا ق سے بڑھ کر کوئی شرافت نہیں۔ (التر غیب والترھیب ، کتاب الادب ، باب التر غیب فی الخلق الحسن ، رقم ۱۲ ، ۳ / ۲۷۲)

پیارے پیارے   اسلامی بھائیو! بیان کردہ حدیث پاک سے ہمیں پتہ چلا کہ  تقوی کا اعلی درجہ گناہ سے باز رہنا ہے ، لہذا انسان کو چاہیے کہ اپنے آپ کو گناہ سے بھی بچائے نیز ہر اس کام سے بچائے جو گناہ کی طرف لے جانے والا ہو۔ لیکن اگر  بتقاضائے بشریت کوئی گناہ سرزد ہو بھی جائے تو فورا سے پیشتر صدق  دل سے توبہ واستغفار کرے اور آئندہ گناہ سے بچنے کا عزم مصمم کرے ، کیونکہ جو سچے دل سے  اللہ پاک کی بارگاہ میں جھک جاتا ہے ، اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہے اور توبہ کرتا ہے تو  اللہ پاک اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے چنانچہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ “ گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس سے گناہ ہوا ہی نہیں۔ “

مگر افسوس! فی زمانہ مسلمانوں کی بدحالی وبد اعمالی کا یہ حال ہے گنا ہ ہوجانے پر اس کا احساس تک نہیں  ہوتا ، ہمارا ہر ہر لمحہ گناہوں میں بسر ہو رہا ہے ، توبہ تو ہم اس وقت کریں نا کہ جب ہمیں یہ احساس بھی ہو کہ ہم نے گناہ کیا ہے۔ جب احساس ہی نہیں ہو گا تو توبہ کی طرف کیسے آئیں گے۔ اس سے پہلے کہ موت ہم سے توبہ کی مہلت بھی چھین لے ، خدارا سنبھل جائیے اور شیطان کی دوستی چھوڑ کر اپنے مالک حقیقی سے صلح کر لیجیے ، دعوت اسلامی کے  دینی ماحول اور عاشقان رسول کی صحبت کو اپنائے رکھیے ،  ان شاء اللہ متقی ، نیک بننے اور توبہ کر کے اپنی آخرت سنوارنے کا جذبہ ملے گا ، آئیے ، تقوی کے متعلق صحابہ کرام  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اور بزرگان دین  رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے کچھ فرامین سنتے ہیں۔