$header_html

Book Name:Islam Me Aurat Ka Maqam

اللہ  پاک نے بیویوں کے متعلق شوہروں کو حکم فرمایا : وَ  عَاشِرُوْهُنَّ  بِالْمَعْرُوْفِۚ- ترجَمۂ کنز الایمان : اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔ (پارہ ۴ ، النساء : ۱۹)

اسلام  نے ہی بیویوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والے کو سب  سے بہترین قرار دیا۔ چنانچہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ، سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل کے لئے بہتر ہو اور میں تم سب سے اپنے اہل کے لئے بہتر ہوں ۔ (ترمذی ، ۵ / ۴۷۵ ، حدیث : ۳۹۲۱)

حضرت  حکیم بن معاویہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ اپنے والدسےروایت کرتےہیں  کہ ایک شخص نے نبیِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےپوچھا : شوہر پر بیوی کاکیا حق ہے؟تو آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جب وہ  کھائے تو اُسےبھی کھلائے ، جب لباس پہنے تو اُسے بھی پہنائے ، اُس کے چہرے پر نہ مارے ، نہ اُسےبدصورت کہےاور(اگر سمجھانے کے لیے )اس سےعلیحدگی اختیار کرنی ہی پڑے تو گھر میں ہی(علیحدگی)کرے۔ (ابن ماجہ ، ۲ / ۴۰۹ ، رقم ۱۸۵۰)

زمانَۂ جاہلیت میں  ایسا بھی ہوتا تھاکہ شوہر اپنی بیویوں سے مال طلب کرتے ، اگر وہ دینے سے انکار کرتیں تو کئی کئی سال ان کے “ پاس نہ جانے “ کی قسم کھالیتے۔ اسلام نے اس ظلم کو مٹایا اور ایسی قسم کھانے والوں کے لیے سالوں کی مدّت کو ختم فرما کر صرف چار(4)مہینے کی مدت مُعَیَّن فرما دی۔ الغرض اسلام نے ہی حقیقی معنیٰ میں بیویوں کو معاشرے میں ایک منفرد مقام و مرتبہ عطا فرمایا ، ان کے حقوق مقرر فرمائے اورشوہروں کو ان کیساتھ اچھا سلوک کرنےکا درس دیا ، بالفرض  اگر کسی کی بیوی بدمزاج ہو ، بدکلامی کرجاتی ہو یا کھانا وغیرہ پکاتے وقت کسی چیز میں کمی بیشی کردیتی ہو تو شوہر کو چاہئے کہ وہ آپے سے باہر ہونے ، گالیاں بکنے ، اسے گھر سے نکالنے ، میکے بھیجنے یا طلاق دینے کی دھمکیاں دینےکے بجائے سمجھداری کا مظاہرہ کرتےہوئے ہمیشہ درگزر سے کام لے اور ایک اچھے  شوہر کی طرح اپنی بیوی کے احسانات کو یاد رکھے کہ یہی وہ چیز ہے کہ جس کی اسلام ہمیں  تعلیم ارشاد فرماتا ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                    صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد


 

 



$footer_html