Book Name:Islam Me Aurat Ka Maqam
نبیِ رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت میمونہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے فرمایا : اپنی لونڈی اپنی بہن کو دے کر صِلۂ رِحمی کرو اس میں تمہارے لیے بھلائی ہے۔ (مؤطاامام مالک ، ۲ / ۴۴۹ ، حدیث : ۱۸۵۵)
حضرت جابر بن عبدُ اللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے اپنی 9 یا 7 بہنوں کی محض نگہداشت ، ان کی کنگھی چوٹی اور اچھی تربیت کی خاطر ایک بیوہ عورت سے نکاح کیا۔ (مسلم ، ص۵۹۳ ، ۵۹۴ ، حدیث : ۳۶۴۱ ، ۳۶۳۸)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ حضور نبیِ کریم ، رءوف رَّحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی رضاعی بہن پر کس قدر شفیق و مہربان تھے کہ جس طرح آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی ازواجِ مطہرات ، صحابیات اور دیگر خادماؤں رَضِیَ اللہُ عَنْہُنَّ کیساتھ حُسنِ سلوک اور ان کی دلجوئی فرمایا کرتے تھے ، اسی طرح آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عطاؤں اور نوازشوں کا سلسلہ اپنی رضاعی بہن کے ساتھ بھی قابلِ دید تھا کہ جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رضاعی بہن حضرت شیما رَضِیَ اللہُ عَنْہَا آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کی تشریف آوری پر خوشی سے کھڑے ہوجاتے ، ان کی دلجوئی فرماتے اوران پر خوب نوازشیں بھی فرماتے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس پاکیزہ عمل میں ہمارے لئے نصیحت کے مدنی پھول موجود ہیں کیونکہ آج ہم میں سے کئی اسلامی بھائی ، بہنوں والے ہیں مگر کیا ہم اپنی بہنوں کے ساتھ محبتوں بھرا سُلوک کرتے ہیں یا نہیں؟ ، کیا ہماری بہنیں بھی ہم سے راضی ہیں یا نہیں؟ ، کیا ہم نے انہیں وراثت سے محروم تو نہیں کردیا؟کیا ہم اپنی بہنوں کو جھاڑتے ، مارتے یا گالیاں تو نہیں دیتے؟ ، کیا ہم اپنی بہنوں کو خوش رکھنے کا اہتمام کرتے ہیں؟ ، کیا ہم انہیں اپنے یہاں ہونے والی تقریبات میں بُلاتے ہیں یا نہیں؟ ، کیا ہم ان کے حقوق کو پامال(Destroy) تو نہیں کرتے۔ ؟بہرحال ہمیں چاہئے کہ ہم اسلامی تعلیمات کو مشعلِ راہ بناتے ہوئے اپنی بہنوں کے معاملے میں شفیق و مہربان بھائی جیساکردار ادا کریں اور اپنے آپ کو ایسے ماحول سے وابستہ رکھیں کہ جہاں پر ہمیں بہنوں کے حقوق کی بجاآوری کا بھرپور ذہن دیا جاتا ہو۔