$header_html

Book Name:Islam Me Aurat Ka Maqam

نخرے برداشت کرتی ہیں ، ان کی فرمائشیں پوری کرتی ہیں ، دُکھ سکھ کی گھڑی میں بھائیوں کا ساتھ دیتی ہیں ، والدہ کے انتقال کے بعد گھر کا سارا کام کاج اپنے ذمّہ لے کر والدہ کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتیں جبکہ زمانۂ جاہلیت میں ان کے ساتھ انتہائی بُرا سُلوک کیا جاتا تھا ، مثلاً اسلام سے پہلے سگی بہنوں سے نکاح کی معاشرتی بُرائی عام تھی۔ اللہ پاک نے اسے ہمیشہ کے لیے یوں حرام فرما دیا : (ترجَمۂ کنز الایمان : )حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں۔ (پارہ ۴ ، النساء : ۲۳) عورتوں کے سب سے بڑے خیر خواہ ، نبیّ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے بھائیوں کو بہنوں کی عزّتوں کا رکھوا لا بناتے ہوئے یوں ارشاد فرمایا : جس كى 3 بىٹىاں ىا 3 بہنىں ىا 2 بىٹىاں ىا 2 بہنىں ہوں اور اس نے ان كے ساتھ حُسنِ سُلوك كىااوران كے بارے مىں اللہ  پاک سےڈرتا رہا تو اسےجنت ملے گى۔ (ترمذى ، ۳ / ۳۶۷ ، حدیث : ۱۹۲۳) بلکہ دوسری جگہ تو چاروں انگلیاں جوڑ کر یہ دلنشین  خوشخبری سنائی کہ ایسا شخص جنت میں یوں میرے ساتھ ہو گا۔ (مسند احمد ، مسند ، ۴ / ۳۱۳ ، حدیث : ۱۲۵۹۴)

رحمتِ کونین ، نانائے حسنین صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے عمل سے اپنی رضاعی(یعنی دودھ شریک )بہن حضرت شَیْما رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا کےساتھ یوں حُسنِ سُلوک فرمایا کہ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےاپنی رضاعی بہن کےلیے قیام فرمایا۔ (سبل الھدی والرشاد ، ۵ / ۳۳۳)اپنی مبارک چادر بچھا ئی پھر ارشاد فرمایا : مانگو! تمہیں عطا کیا جائے گا ، سفارش کرو! تمہاری سفارش قبول کی جائےگی۔ (دلائل النبوۃ ، ۵ / ۲۰۰)اس مثالی کرم نوازی کےدوران آپصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ، آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےیہ بھی ارشادفرمایا : اگر چاہو تو عزت و تکریم کے ساتھ ہمارے پاس رہو ، جب وہ واپس جانے لگیں تو حضور سراپا نور ، فیضِ گنجور صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے3 غلام اور ایک لونڈی ، ایک یا دو(2) اُونٹ بھی عطا فرمائے ۔ جب مقامِ جعرانہ میں دوبارہ اس رضاعی بہن سے ملاقات ہوئی تو بھیڑ بکریاں بھی عطا فرمائیں۔ (سبل الھدی والرشاد ، ۵ / ۳۳۳ ملتقطاً)


 

 



$footer_html