Book Name:Tazkira e Imam e Azam
اللّٰہُ عَنْہُم کے نام بھی بیان فرمائے ہیں جن میں حضرت انس بن مالک ، حضرت جابربن عبدُ اللہ ، حضرت مَعقل بن یَسار اور حضرت وَا ثِلہ بن اَسقع رَضِیَ اللہُ عَنْہُم بھی شامل ہیں۔ ([1]) آئیے! امامِ اعظم کے علمی مقام و مرتبے کے بارے میں سنتے ہیں :
حضرت امامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ مُحَدِّث و فقیہ ہونےکےعلاوہ بہت سےمُحَدِّثین و فقہا کے امام تھے۔ آپ کے مُتَعلِّق بہت سےایسے مسائل کا ذکر بھی ملتا ہے جنہیں بڑے بڑےمُحَدِّث(یعنی حدیث کا علم رکھنے والے)حل نہ کرسکےلیکن آپ نے اللہ پاک کی دی ہوئی صلاحیت سےانہیں فورا ً حل کردیا۔ جب اس وقت کے بڑے بڑے علما و مفتیانِ کرام آپ کے فتاوىٰ کو دىکھتے تو ان کى عقلىں حىران رہ جاتىں اور انہىں بےاختىار کہنا پڑتا کہ علم کےجس شہرمىں حضرت امامِ اعظم ابوحنىفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ موجود ہوں ، ہم اس کےدروازے تک بھی نہیں پہنچ سکتے۔ آئیے!پانچ(5)عظیم ہستیوں کے حضرت امامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے بارے میں اقوال سنتے ہیں :
1۔ حضرت عبدُ اللہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ جیسےعظیم محدِّث جوفنِ حدیث کے امیرُ المؤمنین بھی ہیں اور حضرت امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے استاد بھی ، فرماتے ہیں : میں نے کوئی شخص حضرت امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے زیادہ عقلمند نہیں دیکھا۔
2۔ ایک مرتبہ مشہورعبّاسی خلیفہ ہارون رشید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے پاس حضرت امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا ذکر ہوا تو اُنہوں نے حضرت امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کیلئے