Book Name:Tazkira e Imam e Azam
دعا مانگیں گے اِنْ شَآءَ اللہ قَبول ہوگی ہاتھ جدا ہونے سے پہلے پہلےدونوں کی مغفرت ہو جائےگی۔ (مُسنَداحمد ، ۴ / ۲۸۶ ، حدیث : ۱۲۴۵۴)* آپس میں ہاتھ ملانےسےدُشمنی دُور ہوتی ہے۔ * فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : جومسلمان اپنے بھائی سے دونوں ہاتھ ملائےاورکسی کےدل میں دوسرےسے دشمنی نہ ہوتو ہاتھ جدا ہونے سے پہلےاللہ پاک دونوں کےپچھلےگناہوں کو بخش دےگا۔ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی طرف محبت بھری نظر سےدیکھےاور اُس کے دل یا سینے میں دشمنی نہ ہو تو نگاہ لوٹنے سے پہلےدونوں کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (کَنْزُ الْعُمّال ، ۹ / ۵۷)* جتنی بار ملاقات ہوہربارہاتھ ملا سکتے ہیں۔ * دونوں طرف سے ایک ایک ہاتھ ملانا سُنّت نہیں مصافحہ دو ہاتھ سےکرناسُنّت ہے۔ * بعض لوگ صِرف اُنگلیاں ہی آپس میں ٹکڑا دیتے ہیں یہ بھی سُنّت نہیں۔ * ہاتھ ملانے کےبعدخوداپنا ہی ہاتھ چُوم لینا مکروہ ہے۔ (بہارِ شریعت ، حصّہ : ۱۶ ، ۳ / ۴۷۲ ملخصاً)ہاں!اگر کسی بُزرگ سے ہاتھ ملانے کے بعد حُصولِ بَرَکت کیلئے اپنا ہاتھ چُوم لیا تو کراہَت نہیں ، جیساکہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگر کسی سے مُصافحہ کیا(یعنی ہاتھ ملایا)پھر بَرَکت کیلئے اپنا ہاتھ چوم لیا تو مُمانَعَت کی کوئی وجہ نہیں جبکہ جس سے ہاتھ ملائے وہ اُن ہستیوں میں سے ہو جن سے بَرَکت حاصِل کی جاتی ہو۔ (جدالممتار ، ۷ / ۶۵ ، مقولہ : ۴۶۸۳ از نیکی کی دعوت ص۳۲۹) * مُصافحہ کرتے(یعنی ہاتھ ملاتے) وقت سُنّت یہ ہے کہ ہاتھ میں رومال وغیرہ حائل نہ ہو ، دونوں ہتھیلیاں خالی ہوں اور ہتھیلی سے ہتھیلی ملنی چاہئے۔ (بہارِ شريعت ، حصّہ : ۱۶ ، ۳ / ۴۷۱ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وارسُنّتوں بھرے اجتماع کے حلقوں میں اس بار شیڈول کے مطابق “