Book Name:Pul Sirat K Ahwal

صورتِ حال دیکھی تو فرمایا : اے میرے بھائیو! آج تم میرے قریب آنے کے لئے ایک دوسرے کو دھکے دے رہے ہو ، کل قیامت میں  تمہارا کیا حال ہو گا ، جب پرہیزگار اللہ پاک کی رحمت کے قریب ہوں  گے جبکہ گنہگاروں  کو دور کر دیا جائے گا ، جب نیک لوگوں  سے کہا جائے گا کہ تم پل صراط پار  کرلو اور گناہگاروں   سے کہا جائے گا کہ تم جہنم میں  گرجاؤ ۔ آہ! میں  نہیں  جانتا کہ میں   گناہگاروں کے ساتھ جہنم میں  گرپڑوں  گا یانیک لوگوں کے ساتھ پل صراط پار کرجاؤں  گا۔ یہ کہنا تھا کہ حضرتِ حسن بصری  رَحْمَۃُ اللہ ِ عَلَیْہ کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہوگئے اور روتے روتے آپ پر غشی طاری ہوگئی۔ آپ کے قریب بیٹھے ہوئے لوگ بھی رونے لگے۔ کچھ دیر بعد آپ نے فرمایا  :  ’’ اے بھائیو! کیا تمہیں   جہنَّم کے خوف سے رونا نہیں آرہا ؟ سن لو! جو شخص  جہنَّم کے خوف سے روتاہے اللہپاک اسے اس دن  جہنَّم سے آزاد فرمائے گا جس دن مخلوق کوگردن اور پاؤں میں لوہے کی زنجیریں ڈال کر کھینچا جارہا ہوگا۔ ‘‘ ([1])

اے عاشقانِ رسول !پل صراط کابیان کرتے ہوئے غشی کا طاری ہوجانا بتاتاہے کہ یہ معاملہ معمولی نہیں بلکہ سخت آزمائش سے گزرنا ہےاور بیان بھی  اپنے وقت کے قاضی اورامام حضرتِ حسن بصری  رَحْمَۃُ اللہ ِ عَلَیْہ کررہے ہیں۔ جن کے بارے میں حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ  نے دعا کی یااللہ انہیں دین کی سمجھ عطا فرمااورانہیں  لوگوں  میں پسندید ہ بنا ۔  جن کے خوفِ خدا کا یہ عالم تھا کہ چالیس سال تک ہنسے نہیں ، ان کو بیٹھے  ہوئے    دیکھ کر یوں معلوم ہوتا گویا ایک سہما ہوا قَیدی ہے جسے سَزائے موت  ہوئی اور گردن


 

 



[1]    بحر الدموع ، الفصل السادس : تنبیہ الغافلین من نسیان الآخرة ، ص۵۳ ، آنسوؤں کا دریا ، ص77