Book Name:Buri Sohbat Ka Wabal
صحیح معنوں میں تربیت نہیں کرپاتی ۔ بچّوں پر بات بات پر چلّاتے رہنا بیوقوفی ہے کہ اِس طرح بچّے مزید “ آزاد “ ہو جاتے ہیں لہٰذا بار بار ڈانٹنے کے بجائے زیادہ تر پیار سے کام لیا جائے ۔ سب کے سامنے بچّوں کو رُسوا کرتے رہنے سے رفتہ رفتہ اُن کا ننّھا سا دل “ باغی “ ہو جاتا ہے۔ بچّے کی موجودَگی میں کسی معزّز شخص سے اُسی بچّے کے بارے میں اِس طرح کی شکایات کرنا مَثَلاً اِس کو سمجھاؤ ، یہ تنگ بَہُت کرتا ہے بَہت شرارتی ہے ، ماں باپ کا کہنا نہیں مانتا وغیرہ عقلمندی نہیں کیوں کہ اس سے بچّے کی اصلاح ہونا دور کی بات ہے اُلٹا ذِہن یہ بنتا ہوگا کہ مجھے ماں باپ نے فُلاں کے سامنے ذلیل کر دیا! اور یقیناً حقیقت بھی یہی ہے کہ کسی کو دوسرے کے سامنے سمجھانا گویا اسے ذلیل کرنا ہے ۔ حضرت سَیِّدُنا ابو درداء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے : جس نے اپنے بھائی کوسب کے سامنے نصیحت کی اس نے اس کو ذلیل کردیا اور جس نے تنہائی میں نصیحت کی اس نے اس کو آراستہ کر دیا ۔ (تنبیہ الغافلین ، ص۴۹)لہٰذا بہتر یہ ہے کہ دوسروں کے سامنے بچے کی برائیاں بیان کرنے کے بجائے اس میں موجود اچھائیوں کا ذکر کیا جائے ، اس سے بچے کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ اچھا بننے کی مزید جستجو کرے گا ۔ ہاں!اگر بچے کو فقط ڈرایا جائے کہ اگر تم نے دوبارہ یہ غلطی کی تو میں تمہیں سب کے سامنے سزا دو ں گا تو کبھی کبھار ایسا کرنے میں حرج نہیں ۔ (مدنی مذاکرہ ، کیسٹ نمبر ۴۵-۱۳)
) اعلان : (
تربیتِ اولاد سے متعلق بقیہ آداب تربیتی حلقوں میں بیان کئے جائیں گے ، لہٰذا ان کو جا ننے کیلئے تربیتی حلقوں میں ضرور شرکت کیجئے ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد