Book Name:Aaqa Ki Ummat Se Muhabbat

مسجد سے   پانچ وقت کی آنے والی اذان کی آوازیں بھی ہم سُنتے ہیں مگر نمازکے لیےہمارے قدم مسجد کی طرف نہیں اُٹھتے۔ کہیں سُستی غالب ہے تو کہیں دُکانداری آڑے آتی ہے۔

اے عاشقانِ رسول!اے میرے آقا کے دیوانو! محبّت کے اپنے کچھ اُصول ہوتے ہیں ، محبت  دونوں طرف سے محبت ہونے  کا تقاضا کرتی  ہے مگر افسوس کہ ہماری محبت میں یہ کمی ہے کہ رسولِ پاک دو عالم  کے مالک و   مختار  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  تو ہم سے اس قدر محبت فرمائیں کہ دنیا میں بھی لب پر اُمّتی اُمّتی ، اپنی قبرِ انور میں بھی اُمّتی اُمّتی اور کل بروزِ قیامت بھی ان کے لب پراُمّتی اُمّتی ہوگاجبکہ ہم زبان سے محبت کااظہار تو کریں مگر ہمارا کردار ہمارے الفاظ کاانکار کرے ۔ ہم  دعویٰ تو یہ کریں کہ غلامئ رسول میں جان بھی قربان  ہے مگر سنتِ رسول پر عمل کرنے کا ذہن نہیں ۔ علمِ دین سیکھنے سکھانے کےلیے وقت نہیں۔ یادرکھیے!جو جس سے محبت رکھتاہے ، اُس کی کہی ہوئی ہر بات کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے ، اس کی اداؤں کو بھی اپنانے کی کوشش کرتاہے ۔

اے عاشقانِ رسول !محبتِ رسول کا تقاضا یہ ہے کہ  فرائض و واجبات کی پابندی کے ساتھ ساتھ آقا کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی سنتوں پر  بھی عمل کیا جائے ، زبان پر اُن کا تذکرہ رہے ۔ دل اُن کی یاد میں تڑپتا رہے ، صبح وشام زباں پر درود و سلام کے ترانے ہوں ۔ جب ایسا ہوجائے گا تو پھر دنیا بھی اچھی ہوجائے گی اور آخرت بھی اچھی ہوجائے گی۔

پیارے اسلامی بھائیو!ایسی سوچ ، ایساجذبہ پانےکےلئےدعوتِ