Book Name:Aaqa Ki Ummat Se Muhabbat

گیا ، ایک صاحِب دوا(Medicne)لےکرپہنچے اور کہا : حضرت ! دوا حاضِر ہے۔ سردیوں کا  زمانہ تھا ، آپ مَوزہ پہنے ہوئے تھے ، آپ نے پہلے بائیں پاؤں کا مَوزہ اُتارا ، وہ صاحِب بول پڑے : حضرت!زَخم تو داہنےپاؤں میں ہے!آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے فرمایا : بائیں پاؤں کاپہلے اُتارنا سنّت ہے۔ [1]

سنت پر عمل کا جذبہ

                             ایک بار حضرت ِسیِّدنا ابو بکر شبلی بغدادی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو وُضو کے وَقت مِسواک کی ضَرورت ہوئی ، تلاش کی مگر نہ ملی ، لہٰذاایک دِینار(سونے کا سِکّہ)میں مِسواک خرید کر اِسْتِعمال  فرمائی۔  بعض لوگوں نے  کہا : یہ تو آپ نے بَہُت زیادہ خرچ کر ڈالا! کہیں اتنی مہنگی بھی مِسواک لی جاتی ہے؟فرمایا : بے شک یہ دنیا اور اس کی تمام چیزیں اللہ پاک کے نزدیک مچھّر کے پرکے برابر بھی حیثیَّت نہیں رکھتیں ، اگر بروزِ قِیامت  اللہ پاک نے مجھ سے یہ پوچھ لیا کہ تُو نے میرے پیارے حبیب کی سنّت مِسواک کیوں تَرْک کی؟ جو مال و دولت میں نے تجھے دیاتھا ، اُس کی حقیقت تومیرے نزدیک  مچھر کے پَر کے برابر بھی نہیں تھی ، تو آخر ایسی حقیر دولت اِس عظیم سنّت  مِسواک کو حاصل کرنے پر کیوں خرچ نہیں کی؟تو میں کیا جواب دوں گا !  [2]

پیارے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے اَسلاف سُنتوں سے کِس قَدر پیار کرتے تھے! حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر شبلی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے ایک دِینار(یعنی سونے کا سِکّہ)


 

 



[1]     نیکی کی دعوت ، ص ۲۱۳

[2]     مُلَخَّص ازلواقح الانوارالقدسیۃ ، ص۸۳