Book Name:Aaqa Ki Ummat Se Muhabbat

               پیارے اسلامی بھائیو! جو محبوبِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم    ہماری خاطر دنیا میں دعائیں مانگیں ، کل بروزِ قیامت ہماری بخشش کروائیں ، دُنیا میں بھی ہمارے لیے رحمت ہوں ، آخرت میں بھی ہماری سفارش کریں ، اُمُت پر اس قدر مہربان ہوں کہ قبرِ انور میں بھی  لبِ اقدس سے  ربِّ اُمّتِی رَبِّ اُمَّتِی کی صدائیں آئیں  تو ہمیں بھی اُن سےعشقِ رسول کا اظہار کرتے ہوئے چاہئے  تو یہ تھا کہ ہم اِن کی سُنّتوں  کو اپنائیں مگر ہم طرح طرح کے فیشن کے سیلاب میں بہہ کر سُنّتوں سے دُور  ہوتے چلے جارہے ہیں ۔

                             عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ جس نماز کے بارے میں فرمایا کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ اس کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کریں ، مگر ہم بے باکی کے ساتھ  قضا کرتے آرہے ہیں ۔ عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ ہم  نے اپنے آقا  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی  پسندنماز کی پابندی  کرلی ہوتی ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ ایک مٹھی داڑھی شریف سے اپنا چہرہ  سجالیا ہوتا ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ ننگے سر رہنے کے بجائے سر پر  عمامے شریف کا تاج سجا لیا ہوتا ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ خوفِ خدا اور عشقِ رسول   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  میں  آنسو بہاتے ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ لقمہ حرام سے  محفوظ رہتے ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ سود کی نُحُوسَت سے اپنی جان چھڑا لی ہوتی ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ رشوت کےلین دین سے  اپنے آپ کو محفوظ رکھتے۔ عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ غیبت و چغلی اور جھوٹ  جیسے برے عمل سے رکنے کی کوشش کرتے ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ مسلمانوں کو دھوکہ دینے  اور ظلم و ستم کی آندھیاں چلانے سے گریز کرتے ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ والدین کی نافرمانی کرنا چھوڑدیتے ، عشقِ رسول کا  تقاضا تو یہ  ہے کہ سوشل