Book Name:Aaqa Ki Ummat Se Muhabbat

اورحضرت سیِّدُنا عیسٰی  عَلَیْہِ السَّلَام  نےبارگاہِ الٰہی میں عرض کی تھی : ترجمۂ کنزالایمان : اگر   تُو انہیں عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں۔ [1]

پھرحضور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا اور فرمایا : اُمّتیْ اُمّتیْیعنی میری اُمّت میری اُمّت۔ یہ فرمانا تھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مبارک آنکھوں سے  آنسوؤں کا سیلاب  جاری  ہو گیا۔ ربِّ کریم نے حضرتِ جبریل سےفرمایا : اے جبریل! محمد  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پاس جاؤ اور  معلوم کرو کہ انہیں کس چیز نےرلا دیا؟   جبریل امین حاضِرِ خدمت ہوئےاور  سبب پوچھا تو  رحمتِ عالم ، نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے  فرمایامیں اپنی اُمّت کے غم میں رو رہا ہوں۔ حالانکہ اللہ پاک خوب جانتا ہے۔ اللہ پاک نے ارشادفرمایا : اے جبریل! محمدصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے پاس جاؤ اور ان سے کہو :  عنقریب ہم  تمہیں تمہاری اُمّت کے بارے میں راضی کریں گے اوراس معاملے میں  ناراض نہ کریں گے۔ [2]

حضرت مفتی احمد یار خان   رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں : دو محبوب نبیوں کی شفاعت کا ذکر پڑھا تو  اللہ پاک  کے پیارے حبیب ، حبیب ِلبیب  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا دریائے رحمت جوش میں آگیا اپنی گنہگار اُمّت یاد آگئی اور اس وقت شفاعت فرمائی۔ معلوم ہوا کہ قرآن ِ کریم میں جیسی آیت تلاوت کرے اسی طرح کی دُعا  مانگے یہ سنت رسولاللہ   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ہے۔ دُعا  کے وقت رونا علامتِ قبولِیَّت  ہے پھرحضورِانور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کا روناحضور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے


 

 



[1]     پ۷ ، المائدہ : ۱۱۸

[2]     مسلم ، کتاب  الایمان ، باب دعاء النبی لاُمّتہ وبکائہ شفقة علیھم ، ص۱۳۰ ، حدیث : ۲۰۲