Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

فرمانِ غیب نشان ہے : “ آخرِ زمانہ میں دِین کا کام بھی دِرہم ودِینار سے ہوگا۔ “ ([1]) آج کے دور کے جو تقاضے ہیں وہ کسی سے ڈَھکے چُھپے نہیں ہیں۔ اس لیے دِین کے کاموں میں اپنے صدقات (چندے / فنڈDonation) سے تعاون فرمائیں۔ اِنْ شَآءَ اللہ آپ کا دیا ہواصدقہ دنیا و آخرت میں کثیر فائدے کا باعث بنے گا۔

اِمامِ اہلسنّت ، مجدّدِدِین و ملّت امام احمدرضاخانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فتاویٰ رضویہ جلد23 ، صفحہ 152پرصدقہ کے فضائل پر احادیثِ طیبّہ سے حاصل شدہ جو فائدے ذکر کئے ہیں ، ان میں چندایک یہ بھی ہیں : * اللہ پاک کے حکم سے (صدقہ دینے والے) بُری موت سے بچيں گے ، (صدقہ دینے والوں کے لیے) ستّر دروازے بُری موت کے بند ہوں گے۔ *ان (یعنی صدقہ دینے والوں)کی عُمريں زیادہ ہوں گی۔ * (صدقہ دینے والوں کے پاس)رزق کی وُسعت ، مال کی کثرت ہوگی ، *(اورصدقہ دینے والے)صدقہ دینے کی عادت سے کبھی محتاج نہ ہوں گے۔ * (صدقہ دینے والے)خير و برکت پائيں گے۔ *(صدقہ دینے والوں سے )آفتیں بلائيں دُور ہوں گی ، *(صدقہ دینے والوں سے ) بُری قضا ٹلے گی ، *(صدقہ دینے والوں سے )ستر(70) دروازے بُرائی کے بند ہوں گے ، *(صدقہ دینے والوں سے )ستر(70) قِسْم کی بلادُور ہوگی۔ *(صدقہ دینے والوں کے ساتھ )مدد ِالٰہی شامل ہوگی۔ *رحمتِ الٰہی ان (یعنی صدقہ دینے والوں)کے ليے واجب ہوگی۔ *ملائکہ اُن (یعنی صدقہ دینے والوں)پر دُرود بھیجيں گے۔ ان کے علاوہ اور بھی کثیر دِینی و دنیوی فوائد ہیں جو صدقہ دینے سے حاصِل  ہوتے ہیں۔


 

 



[1]     المعجم الکبیر ، ۲۰ / ۲۷۹ ، حدیث : ۶۶۰ ، ملخصاً