Book Name:Achi Aur Buri Lalach

لیتا ، بارہ ہزارطلبااس کے درس میں شریک ہوکر اس کی باتیں لکھاکرتے تھے۔ ([1])

                              فضل و کمال کاا تنا بڑا مرتبہ پانے والاشخص جب اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کرنے لگا ، دنیا کے مال اور اس کی نعمتوں کا خواہش مند ہو گیا ، آخرت اور اس کی نعمتوں کوپیٹھ کے پیچھے ڈال دیا ، بالآخر جو کچھ اسے عطا ہوا تھا سب چھین لیا گیا ، اس کا ایمان برباد ہو گیا اور دنیا و آخرت میں ناکام او رنقصان اٹھانے والا ہوگیا۔ ([2])

یاد رہے کہ مال اور مرتبے کی حرص دین کے لئے انتہائی نقصان دِہ ہے جبکہ اچھی نیّت سے لیے گئے مال میںاللہ پاک برکت بھی عطا فرماتاہےجیسا کہ

حضرت حَکِیم بن حِزَامرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ رسولِ اکرم ، نبئ محترمصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَنےمجھ سے ارشاد فرمایا : ’’ اے حکیم! یہ مال تروتازہ اور میٹھا ہے ، جو اسے اچھی نیت سے لے تو اُسے اِس مال  میں برکت دی جاتی ہے اور جو اسے قلبی لالچ سے لے گا تو اُسے اِس مال  میں برکت نہیں دی جاتی اور وہ اس شخص کی طرح ہو جاتا ہے جو کھائے اور پیٹ نہ بھرے اور (یاد رکھو) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ ([3])

حِرصِ دنیا نکال دے دل سے                                                   بس رہوں طالبِ رضا یارب([4])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]    صاوی ، الاعراف ، تحت الآیۃ : ۱۷۵ ، ۲ / ۷۲۷

[2]     خازن ، الاعراف ، تحت الآیۃ : ۱۷۶ ، ۲ / ۱۶۰

[3]     بخاری ، کتاب الرقاق ، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم : ہذا المال خضرۃ حلوۃ ،  ۴ / ۲۳۰ ، الحدیث : ۶۴۴۱

[4]     وسائل بخشش(مُرمَّم) ، ص۸۱