Shan e Bilal e Habshi

Book Name:Shan e Bilal e Habshi

اَنْ یُّقِیْمُوْا دِیْنَکَ یعنی اےاللہ پاک! میں  تیری حمد اورقریش کے معاملے میں تیری مدد طلب کرتا ہوں  کہ وہ تیرے دِین کوقائم کریں ، اس کے بعد اَذان کہتے ، وہ صحابیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہافرماتی ہیں : خدا کی قسم !میری معلومات میں ایک رات بھی ایسی نہیں کہ اُنہوں  نےیہ دُعا نہ مانگی ہو۔                              (ابو داود  ،  کتاب الصلاۃ  ، باب الاذان فوق المنارہ ، ۱ / ۲۱۹ ، حدیث : ۵۱۹)

                             اے عاشقانِ صحابہ!بیان کردہ واقعہ سے2باتیں پتہ چلیں :

               (1)جب اَذان سے پہلے قریش کیلئے دُعائیہ کلمات کہنا جائز اور سُنَّتِ بلالی ہے تو پھر اَذان سے پہلے سرکارِمدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کیلئےدُعاکرنایعنی دُرُودوسلام پڑھنابھی یقیناًجائزبلکہ کثیراَجروثواب کا باعث ہے۔

               (2)حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  اذان سے پہلے اپنے لئے اورحضور نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قبیلے والوں کے لئے روزانہ دُعائیہ کلمات کہتے۔ ہمیں بھی چاہئے کہ جب بھی دعا کریں تو صرف  اپنےلئےہی  نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کےلئےدعاکریں ، کیونکہ یہ دُعا کی قبولیت  کےآداب میں سے ہے ، چنانچہ

                             اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں : اگردُعا مانگنے والا خود قابلِ عطا نہیں تو کسی بندے کا طُفیلی ہو کر مراد کو پہنچ جائے گایعنی اگر دُعا مانگنے والا خود ایسا ہے کہ اسے کچھ نہ دیا جائے تو کسی  نیک کے صدقے اسے اپنی مُراد مل جائے گی۔

حضرت ابوالشیخ اَصبہانی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نےحضرت ثابت بُنانی رَحْمَۃُ   اللّٰہِ  عَلَیْہ سے روایت کی : ہم سے ذکر کیا گیا : جوشخص مسلمان مَردوں اور عورتوں کے لیے دُعائے خیر کرتا ہے ، قیامت کو جب ان