$header_html

Book Name:Shan e Bilal e Habshi

ہے ، آپ نے دینِ اسلام کی خاطربہت  تکلیفیں برداشت کیں۔ خوفِ خدا ہویا عشقِ رسول ، تقویٰ و پرہیزگاری ہویاعبادت ورِیاضت ، کَرامت و شَرَافت ہویااستقامت ، عاجزی و انکساری ہو یا اچھے اخلاق ، آپ کی ذات میں ان تمام خوبیوں کی جھلک دکھائی دیتی تھی ، آپ کا مقام و مرتبہ یہ ہے کہ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ کے فضائل بیان فرمائے۔ تو آئیے!آج ہم بھی آپ کاتذکرہ ، مختصر تعارف ، فضائل بالخصوص آپ کی ایمان پر استقامت اورعشقِ رسول کےواقعات سنتے ہیں۔ آئیے!سب سے پہلے حضرت بلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ایک واقعہ سنتے ہیں ، چنانچہ

حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کی آزادی

                             حضرت عُروَہ بن زُبیررَضِیَ اللہُ عَنْہُاپنےوالدسےروایت کرتےہیں : ایک دن (اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کے چچازاد بھائی)وَرَقہ بن نَوفَل  کا گزرحضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  کے پاس سے ہوا جبکہ انہیں(اسلام لانے کی وجہ سے)مارا جارہا تھا اور ایسی حالت میں بھی آپ ’’اَحَدْ ، اَحَدْ‘‘یعنی اللہ پاک ایک ہے ، اللہ  پاک ایک ہے‘‘کی صدا لگا رہے تھے۔ وَرَقَہ بن نَوفَل نے دیکھا تو کہا : بلال!اللہ پاک ہی کانام لئےجاؤ۔ پھر اُمَیّہ بن خَلَف جوحضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو مار رہا تھا ، اس کی طرف متوجہ ہو کرکہا : اللہ پاک کی قسم!اگرتم انہیں اس بات پرشہیدکر دو گے تو میں رحمت و برکت پانےکےلئے(اِن کا مزار) بناؤں گا۔ ایک دن امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  کا گزرحضرتبلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُکےپاس سےہوا اور وہ لوگ حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کےساتھ یہی برتاؤ  کررہے تھے تو امیر المؤمنین حضرت ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےاُمَیّہ بن خَلَف سےفرمایا : اس بیچارے کے معاملے میں تُواللہ پاک سےنہیں ڈرتا؟۔ کب تک اسے تکلیف دیتا رہےگا؟اُمیہ نے کہا : آپ نے اسے بگاڑا ہے ، آپ اسے اس تکلیف


 

 



$footer_html