Book Name:Shan e Bilal e Habshi
الیاس۔ نام بتانے کے بجائے اس موقع پر “ مدینہ “ ، “ میں ہوں “ ، “ دروازہ کھولو “ وغیرہ کہنا سنّت نہیں۔ * جواب میں نام بتانے کے بعد دروازے سے ہٹ کر کھڑے ہوں تا کہ دروازہ کھلتےہی گھر کےاندرنظر نہ پڑے۔ * کسی کے گھر میں جھانکنا ممنوع ہے۔ بعض لوگوں کے مکان کے سامنے نیچے کی طرف دوسروں کے مکانات ہوتے ہیں ، لہٰذا بالکونی وغیرہ سے جھانکتے ہوئے اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ان کے گھروں میں نظر نہ پڑے۔ * کسی کے گھر جائیں تو وہاں کے انتِظامات پر بے موقع تنقید نہ کیجئے ، اِس سے اُس کا دل دکھ سکتا ہے۔ * واپَسی پر اہلِ خانہ کے حق میں دُعا بھی کیجئے ، شکریہ بھی ادا کیجئے اور سلام بھی اور ہو سکے تو کوئی سنتوں بھرا رسالہ وغیرہ بھی تحفے میں پیش کیجئے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
* کسی کو رُخصت کرتے وقْت کی دُعا
دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کے شیڈول کےمطابق “ کسی کو رُخصت کرتے وقت کی دعا “ یادکروائی جائےگی۔ وہ دُعایہ ہے :
اَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ ، وَاَمَانَتَكَ ، وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ
ترجمہ : میں تیرے دین ، تیری امانت اور تیرے عمل کے خاتمے کو اللہ پاک کے حوالے کرتا ہوں۔
(ترمذی ، کتاب الدعوات ، باب مایقل اذا ودع انسانا ، ۵ / ۲۷۷ ، حدیث : ۳۴۵۴)
حضرت سالِم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، جب حضرت ابنِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سفر کا ارادہ کرنے والےکسی شخص کو رُخصت کرتے تو اُس سے فرماتے : میرے قریب آؤ! میں تمہیں رُخصت کروں جس طرح نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمیں رُخصت کیا کرتے تھے ، پھر آپ یہی کلمات کہتے۔ (فیضانِ دعا ، ص۲۸۷)