$header_html

Book Name:Shan e Bilal e Habshi

دھڑکن بنے ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف  محبتِ رسول کادم بھرنےوالے وہ لوگ ہیں جو  زبان کی حد تک ہی عشقِ رسول  کےدعوے ہیں اورکردارعشقِ رسول سےخالی ہیں۔

                             ذراسوچئے!کیاعشقِ رسول کادم بھرنے والےبِلاوَجہ کسی سےلڑائی جھگڑاکرتےہیں؟بَدلہ لینے کے مَواقع تلاش کرتےہیں؟ گالیاں بکتے ہیں؟ تہذیب و اخلاق کا دامن ہاتھوں سےچھوڑتے ہیں؟داڑھی منڈواتے یا ایک مٹھی سےکم کرواتے ہیں؟مسلمانوں کی  دل آزاریاں کرتےہیں؟یقیناً نہیں اور ہرگز نہیں۔ بلکہایک سچےعاشق کی ہمیشہ سےیہ کوشش ہوتی ہےکہ اس کامحبوب اس سے راضی رہے ، جس کےلئےوہ مختلف طریقے اپنانے کی کوشش کرتاہے ، وہ اپنےمحبوب کے روز انہ کے معمولات کونوٹ کرتا اور پھر اسے اپنے دل میں سما کر سینے سے لگا لیتا ہے ، اپنی زندگی اور اپنے تمام معاملات کو محبوب کی پسند کےمطابق ڈھالنےکی کوشش کرتا ہے اور جو چیز محبوب کو ناپسند ہو وہ بھی اسےناپسندکرتاہےاورجس چیزکومحبوب سے نسبت ہو جائے وہ بھی عاشق کی نظر میں محبو ب ہوجاتی ہے ، یہی  وجہ  تھی کہ حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نبیِّ آخرُ الزَّماں صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قبیلے والوں سے بے حد محبت فرماتے اور ان کے لئے  دعائیں  کرتے تھے ، چنانچہ

قریش کے لئے دعا کرتے 

                             حضرت عُروہ بن زُبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ  فرماتے ہیں : قبیلۂ بَنُو نَجَّارکی ایک صحابیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے فرمایا : مسجدِ نبوی شریف کے گِرد میرا ہی گھر سب سے اُونچا تھا اور  اسی پر حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ فجر کی اَذان دیا کرتے تھے ، وہ رات کےآخری حصےمیں آکرمکان کی چھت پر بیٹھ جاتے اور فجر طُلوع ہونے کا اِنتظار  کرتے ، جب اسےدیکھتےتو انگڑائی لیتےاوریہ دُعا مانگتے : اللّٰہُمَّ  اِنِّیْ  اَحْمَدُکَ وَاسْتَعِیْنُکَ عَلٰی قُرَیْشٍ


 

 



$footer_html