Book Name:Shan e Bilal e Habshi
اپنے دلوں میں عشقِ رسول کواُجاگرکرنےکی نِیَّت سے حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کےعشقِ رسول کا ایسا ہی ایک واقعہ سنتےہیں ، چنانچہ
حُضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ملنےکی خوشی
جب حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ پر مرضِ وفات میں روح نکلنےکا عالم طاری ہوا تو ان کی زوجہ نے بے قرار ہو کر یہ کہا : “ وَاحُزنَاہُ “ ہائے رے میری مصیبت !تو حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے آنکھیں کھول دیں اورتڑپ کرفرمایا : “ وَاطَرَبَاہُ “ واہ رے میری خوشی!آخری کلمات جو آپ کی زبانِ مبارک سے نکلے وہ یہ تھے : غَدًانَلْقَی الْاَحِبَّۃَ مُحَمَّدًا وَّحِزْبَہُ کل ہم اپنے دوستوں یعنی محمدمصطفے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تمام صحابہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن سے ملاقات کریں گے۔ (احیا ء العلوم ، کتاب ذکرالموت ، الباب الخامس ، ۵ / ۲۳۱)
اے عاشقانِبلالِ حبشی!آپ نے سنا کہ عاشقِ صادق حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کوحضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسےکیسا کامل دَرَجےکاعشق تھاکہ موت کومسکراتے ہوئے گلے لگا رہے ہیں ، اس لئے کہ مرنے کے بعد اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضری نصیب ہوگی ، جنت میں پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور دیگر صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سےملاقات ہوگی۔ حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اپنےکردار سے یہ ثابت کرکےدکھایا اورسکھایا کہ عشقِ رسول ہی دینِ حق کی شرطِ اوّل ہے ، سفر ہویا حضر ، زندگی کے سانس چل رہے ہوں یا موت کا وقت ہو ، الغرض ہر جگہ ہر معاملےمیں انہوں نے محبتِ رسول کو اپنا سرمایۂ حیات بنائے رکھااور عشقِ حبیب میں خود کو گُم کردیا ، یہی وجہ ہے کہ آج کئی سو سال گزر جانے کے باوجود بھی حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عُشّاقانِ رسول کےدلوں کی