Book Name:Shan e Bilal e Habshi
میں ڈال دیتا پھر بڑا پتھر لانے کاحکم دیتا اور آپ کے سینے پررکھ دیاجاتا۔ لیکن آپ اس سخت مصیبت میں گرفتارہونےکےباوجود’’ اَحَد ، اَحَد‘‘یعنیاللہایک ہے ، اللہایک ہے “ کی صدا لگائےجاتے۔ (حلیۃ الاولیاء ، بلال بن رباح ، ۱ / ۲۰۰)* آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا وصال 20 سنِ ہجری کو ہوا۔ (ابن عساکر ، رقم : ۹۷۴ ، بلال بن رباح ، ۱۰ / ۴۴۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارےپیارےاسلامی بھائیو!حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ پیکرِصبرو وفا اور اسلام کے حقیقی آئینہ دار ، اسلام سےمحبت کرنے والے ، اسلام کی خاطرتکلیفیں برداشت کرنےاور اپنی جان تک قربان کرنےوالے تھے ، آئیے!آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی ایمان پر استقامت کا ایک اور واقعہ سنتے ہیں ، چنانچہ
حضرت عَمْروبن عاصرَضِیَ اللہُ عَنْہُفرماتےہیں : ایک روزمیں حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُکے پاس سےگزرا توآپ کو تپتی ہوئی زمین پر لٹا کرسزا دی جارہی تھی(گرمی کی شدت اتنی تھی کہ) اگراس زمین پرگوشت کاٹکڑا رکھ دیاجاتاتو وہ بھی پک جاتا۔ (سبل الھدی والرشاد ، جماع ابواب بعض الامور۔ ۔ الخ ، الباب الخامس عشر فی عدوان المشرکین۔ ۔ الخ ، ۲ / ۳۵۷)
اے عاشقانِ صحابہ!آپ نے سنا کہ حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے ایمان پر کس قدر مضبوطی سے قائم تھے۔ افسوس!آج کئی لوگ ایمان کی حفاظت سے غافل دکھائی دیتے ہیں ، مثلاً