Book Name:Shan e Bilal e Habshi
کے لئے بےقرارہوجاتاہے ، یہی وجہ تھی کہ جب حضورنبیِّ کریمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکاوصالِ ظاہری ہواتوحضرت بلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی حالت خراب ہوگئی ، آپ مدینے کی گلیوں میں یہ کہتے پھرتے تھے کہ لوگو! تم نےکہیں رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کودیکھا ہے تو مجھے بھی دکھا دو یا مجھے آپ کا پتا بتادو ۔ اِسی غم میں آپ مدینۂ طَیِّبَہ سے ہجرت کرکے مُلکِ شام کی طرف چلے گئے ۔
آیاہے بُلاوا مجھے دربارِ نبی سے
جب حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے مدینۂ طَیِّبَہ سےہجرت کرکےملکِ شام کےعَلاقے’’دَارَیَّا‘‘ میں رہائش اِختیارفرمائی۔ تو ایک رات خواب میں اللہ پاک کےمحبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لائےاور اِرشاد فرمایا : اے بلال!یہ کیسی بے وفائی ہے ، کیاابھی وہ وقت نہ آیا کہ تم میری زیارت کیلئےمدینے آؤ؟۔ عاشقِ بےمثال حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ غمزدہ و خوفزدہ حالت میں بیدار ہوئے ، سُواری پر سُوار ہوئے اور مدینۂ مُنَوَّرہ کی جانب روانہ ہو گئے۔ جب مد ینۂ طَیِّبَہ کی نُورانی اور پُرکیف فَضاؤں میں داخل ہوئے تو بے تابانہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مزارِ پُراَنوار پر حاضر ہوئے ، آنکھوں سےآنسوؤں کا تار بندھ گیا اور اپنا چہرہ مَزارِ پاک کی مبارَک خاک پرلگانے لگے ، گلشنِ رسالت کےدونوں مہکتے پھول حضراتِ حَسَنَینِ کرِیمَین(یعنی حضرت اِمام حسن و حضرت اِمام حسین)رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما وہاں تشریف لائے تو حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے دونوں شہزادوں کو گلے لگا لیا اور پیارکرنے لگے۔ شہزادوں نے فرمائش کی : اے بِلال!ہم آپ کی وہی اذان سننے کےخواہش مَند ہیں جو صبح کے وقت نانا جان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارَک زندگی میں دیا کرتے تھے۔
حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مسجدِنبوی شریف کی چھت پر اُس حصّے میں تشریف لے گئے جہاں وہ