$header_html

Book Name:Shan e Bilal e Habshi

بعض نادان مَعَاذَاللہ ایسے گانے جھُوم جُھوم کر سُن رہے ہوتے یا ساتھ ساتھ بڑے مزے سے گُنگنارہے ہوتے ہیں جن میں کُفریہ جملے شامل ہوتےہیں ، افسوس!دِینی معلومات کی کمی کی وجہ سے اِنہیں اس بات کا احساس تک نہیں ہوتا کہ یہ کُفریہ اَشعار سُن یا گا رہے ہیں۔ اسی طرح جب کوئی مصیبت یا پریشانی آتی ہے مثلاً جوان بیٹا یا بیٹی فوت ہوجائے ، اچانک حادثہ ہوجائے تو بعض نادان شکوے اور شکایت بھرے ایسے جملے بول کر ایمان کو داؤپر لگا دیتے ہیں۔ اللہ  پاک ہمارے حال پر کرم فرمائے اور ہمیں  ایمان کی سلامتی کی فکر عطا فرمائے۔

 اٰمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ بلالِ حبشی!ہم نے حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہ   کی ایمان پر استقامت کے بارے میں سُنا۔ آئیے!مزید اس بارے میں کچھ سنتے ہیں ، چنانچہ 

ایمان پراستقامت

                             منقول ہے : آپ کو دینِ اسلام سے ہٹانے کے لیے بعض اوقات غیرمسلم آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُکوباندھ کر بچوں کےحوالےکر دیا کرتے جو آپ کو مکہ کی گلی کُوچوں (Streets) میں گھسیٹتے پھرتے ، لیکن اس کےباوجودآپ کی زبان پر’’اَحَد ، اَحَد “ یعنی اللہ پاک ایک ہے ، “ اللہ  پاک ایک ہے “ ، جاری رہتا۔

(مصنف لابن  ابی شیبۃ ، کتاب الفضائل ، باب فی بلال وفضلہ ،  ۷ / ۵۳۷ ،  حدیث : ۱ ، ملتقطا)

                             اےعاشقانِ بلالِحبشی! آپ نے سُنا کہ حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  دِینِ اسلام  سےکیسی  محبت فرماتے تھے ، دینِ اسلام کی سربُلندی کےلئےاپنی جان  تک قربان کرنے کےلئے تیار تھے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی زِندگی کا مقصد یہی  تھا ، آپ نے اپنے کردار سے رہتی دُنیا تک کے مسلمانوں کو یہ بتادیاکہ ایک 


 

 



$footer_html