Book Name:Hazrat Usman-e-Ghani
بھی ان سے حیا کرتے تھے ، پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کی خاطر بیعتِ رضوان لی ، الغرض اتنے بڑے مرتبے پر فائز ہونے کے باوجود وہ تو کثرت سے عبادت و تلاوت کرتے اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی کوشش میں لگے رہتے تھے۔ جبکہ دوسری جانب ان جیسوں کا حال یہ ہے جن کااکثر وقت فضولیات میں برباد ہوجاتا ہے ، دن رات غفلتوں کی نذر ہورہے ہیں ، ان کے پاس نہ توعلمِ دِین سیکھنے کے لیے وقت ، نہ لازم عبادات کی معلومات جاننے کی فُرصت ہے ، نہ تلاوتِ قرآن کے لئے وقت نکال پاتے ہیں اور نہ ہی نیکی کی دعوت دینےاور سننے کی سعادت حاصل کر تے ہیں۔ بعض اسلامی بھائی قافلے کے مسافر بھی نہیں بن پاتے ، درس و بیان کرنے سننے کی سعادت سے بھی محروم رہتے ہیں ، اپنے اعمال کا جائزہ اوراس پر غور وفِکربھی نہیں کر پاتے ، ہفتہ وار اجتماعات میں بھی نہیں آتے ، ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں بھی شرکت سے بھی محروم رہتے ہیں ، افسوس!ایک تعداد تومَعَاذَاللہ(اللہ پاک کی پناہ) فرض نمازیں بھی قضا کردیتی ہے ، ایک تعداد فرض علوم بھی نہیں سیکھ پاتی ، ایک تعداد دِین کے ضروری مسائل سے بھی آگاہ نہیں ہے ، علمِ دِین نہیں سیکھ پاتے ، اَلْغَرَض! دِین سیکھنے ، آخرت سنوارنے اور آخرت کی بہتری کے لیے کوئی کام کرنے کی بات کی جائے تو ایک تعداد ہے جو یہ رونا روتی نظر آتی ہے کہ وقت نہیں ملتا۔
یاد رہے! دِین کے لازم علوم اور عبادات کے لیے وقت نکالنا اور عبادت اس انداز سے کرنا کہ جس انداز سے ادا کرنے کا حکم ہے ، ہماری شرعی ذمہ داری ہے ، بلکہ جو شخص جس پیشے یا معاملے سے تعلق رکھتا ہے ، اس کے ضروری مسائل سیکھنا اور اس کے لیے وقت نکالنا ، اُس شخص کے لیے لازم ہے۔ آہ! دِین کے ضروری مسائل سیکھنے کے لئےہمارے پاس وقت نہیں ۔
جبکہ دنیاوی معاملات کے لئے وقت ہی وقت ہے۔ گھنٹوں اخبارات کا مطالعہ کرنے اور خبریں