Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat
ارشاد فرمایا ہے ، اس کا خلاصہ کچھ یوں ہے : *سچ بولنے والوں کو قیامت کے دن سچ فائدہ دے گا۔ * دنیا میں بولا جانے والا جھوٹ اور دکھلاوا قیامت کے دن کسی صورت فائدہ نہ دیں گے بلکہ اُلٹا پَھنسائیں گے۔ *عقل مند انسان کو سچائی کے راستے پر چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ *سچائی کواختیار کرنا بندے کو نیک اَعمال کی طرف راغب کرتا ہے۔ (روح البیان ، المائدۃ ، تحت الآیۃ : ۱۱۹ ، ۲ / ۴۶۷-۴۶۸ ملخصاً)
ایک اور مقام پر قرآنِ پاک میں ارشادِ ربانی ہے :
كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹) (پ۱۱ ، التوبۃ ، ۱۱۹)
ترجَمَۂ کنزُالعرفان : سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔
تفسیر صراط الجنان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت لکھا ہے : یعنی ان لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ جو ایمان میں سچے ہیں ، جو مُخْلِص(اخلاص کی نعمت سے مالا مال) ہیں اور جو رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِخلاص کے ساتھ تصدیق کرتے ہیں۔ (صراط الجنان ، ۴ / ۲۵۷)
اےعاشقانِ رسول!بیان کردہ آیت اور اس کی تفسیر سے معلوم ہوا!*اُن کے ساتھ رہا جائے جو نیک ہوں۔ *اُن کی صحبت اختیار کی جائے جو پرہیزگار ہوں۔ *اُن کے ساتھ تعلق رکھنا چاہیے جو سچ بولنے والے ہوں۔ *اُن کے ساتھ رہا جائے جو جھوٹ سے بچنے والے ہوں۔ *اُن کو دوست بنانا چاہیے جو شریعت پر عمل کرنے والے ہوں۔ *اُن کو دوست بنانا چاہیے جو نماز روزے کے پابند ہوں۔ *اُن کے ساتھ رہنا چاہیے جو اللہ پاک سے ڈرنے والے ہوں۔ *اُن کی صحبت