$header_html

Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat

اختیار کرنی چاہیے جو عشقِ رسول کے پیکر ہوں۔ *اُن کے ساتھ رہنا چاہیے  جوصحابہ و اہلِ بیت عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے مَحَبَّت کرتے ہوں۔ *اُن کی صحبت اختیار کرنی چاہیے جو فکرِ آخرت سے بے قرار ہوں۔ *اُن کی صحبت اختیار کرنی چاہیے جو موت ، قبر ، میدانِ محشر اور خوفِ دوزخ سے روتے ہوں۔ *اُن کےساتھ رہنا چاہیے جو سنت و شریعت کے مطابق زندگی گزارتے ہوں۔

                             اے کاش!ہمیں اُن عاشقانِ رسول کی صحبت نصیب ہوجائے*جوتِلاوتِ قرآن کرنے والے ہیں*علمِ دِین بالخصوص فرض علومسیکھنے سکھانے والے ہیں* مَدَنی انعامات پرعمل اور  روزانہ غور و فکر کرنے والے ہیں ، *پابندی کے ساتھ قافلوں میں سفرکرنے والے ہیں ، *اپنا وقت فضولیات میں بربادکرنے کے بجائے مکتبۃ المدینہ سے جاری ہونے والی کتابوں ، رسالوں ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ اور خصوصاً ہفتہ واررِسالے کا مطالعہ کرنے والے ہیں ، *12مَدَنی کاموں میں عملی طورپرشرکت کرکے وَقْت کی قُربانی دینے والے ہیں ، * رَمَضانُ المبارَک کے فرض روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے والے ہیں۔ اُن کے ساتھ دوستی کرنی چاہیے جو اللہ  پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے سچی پکی مَحَبَّت رکھنے والے ہوں۔ اَلْغَرَض!ہماری دوستیاں صرف  وصرف رضائے الٰہی کی خاطر اور شریعت کے مطابق ہونی چاہئیں۔ افسوس! آج ہم دوستیاں کرلیتے کےبعد سوچتے ہیں کہ میرا دوست کیسا ہے؟ اس کی عادات کیسی ہیں؟ اس کا مزاج کیسا ہے؟ وہ دِین و شریعت کا کتنا پابند ہے۔ ؟وغیرہ

                             یاد رکھئے!دوست ہی آدمی کے مزاج اور عادات کی پہچان ہوتا ہے۔ اس لیےدوست اسی کوبنانا


 

 



$footer_html