Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat
یاد رہے!حقیقت کے مطابق بات اور کام کا ہونا سچ ہے جبکہ واقعہ کے اُلٹ بات اور کام کرنا جھوٹ ہے۔ سچ بولنے کی عادت بنانے کےلیے ضروری ہے کہ ہمیشہ جھوٹ سے بچا جائے۔ بظاہر بندہ یہ سمجھتا ہے کہ ایک بار کے جھوٹ بولنےسے کچھ نہیں ہوگا مگر یہی ایک بار کا جھوٹ بولنا سچ کی تمام بنیادوں کو ہِلاکر رکھ دیتا ہے۔
ہمیشہ سچ بولنے والے کے کلام کی برکتیں
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اگر بندہ ہمیشہ سچ بولتا رہے ، کبھی بھی جھوٹ کے دھبوں سے دامن گندہ نہ کرے تو سچ کی بڑی برکتیں ظاہر ہوتی ہیں ، چنانچہ
حضرت مالِک بن دِینار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جس طرح کھجور کے پودے کاآغاز ایک ٹہنی سے ہوتا ہے ، اس وقت وہ ٹہنی اتنی کمزور ہوتی ہے کہ اگر بچہ اسے اُکھیڑے یا بکری کھا لے تو اس کی جڑ ہی ختم ہوجاتی ہے۔ پھر اس ٹہنی کو مسلسل پانی دیا جاتا ہے جس سے وہ پرورش پاتی رہتی ہے حتّٰی کہ اس کی ایک مضبوط جڑ تیار ہوجاتی ہے ، پھر وہی ٹہنی جو پہلے بہت کمزور تھی اب سایہ بھی دیتی ہے ، پھل بھی دیتی ہے۔ اسی طرح سچائی بھی آغاز میں دل کے اندر کمزور ہوتی ہے۔ بندہ اس کی حفاظت و دیکھ بھال کرتا رہتا ہے ، جھوٹ سے بچتا رہتا ہے اور سچ کے پودے کو پروان چڑھاتا رہتا ہے ، اس حفاظت کے سبب اللّٰہ پاک سچائی کو مضبوطی عطا فرماتا ہے ، سچ بولنے والے پر اپنی برکات اُتارتا ہے۔ پھر سچ بولنے اور سچائی کی حفاظت کرنے کی وجہ سے بندہ اُس مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ اس کا کلام خطا کاروں اور گناہوں کے بیماروں کے لئے دوا کا کام دینے لگتا ہے۔ یہ بات بیان کر لینے کے بعد حضرت مالک بن دِینا ر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے پوچھا : کیا تم نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو اس مرتبے پر فائز ہوئے؟ پھر خود کو مخاطب