Tahammul Mizaji ki Fazilat

Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat

(2)اس کی عادت اچھے کام کرنے کی ہوجائے گی۔ (3)سچ کی بَرَکت سے وہ مَرتے وَقْت تک نیک رہے گا۔ (4) بُرائیوں سے بچے گا۔ (5) جو اللہ (کریم)کے نزدیک صِدّیق(نہایت سچا) ہوجائے  اس کا خاتِمہ اچھا ہوتا ہے۔ (6)وہ ہر قسم کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے۔ (7)ہر قسم کا ثواب پاتا ہے۔ (8) دنیا بھی اُسےسچّا کہنے ، اچھا سمجھنے لگتی ہے۔ (9)ا ُس کی عزّت لوگوں کے دلوں میں بیٹھ جاتی ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۴۵۲)(10)سچ ایک ایسا نُور ہے جو سچ بولنے والوں کے دلوں کی ہدایت کا سبب بنتاہے ، جس قدر اُنہیں اپنے ربّ(کریم) کا قُرب حا صل ہوتا ہے ، اُتنا ہی اُنہیں وہ نور حاصل ہوتاجاتا ہے۔ (روح البیان ،  پ۲۲ ،  الاحزاب ،  تحت الایۃ : ۳۵ ،  ۷ / ۱۷۵)

               پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس میں شک نہیں  کہ بعض لمحات ایسے پیش آتے ہیں کہ ان میں سچ بولنا مشکل اور سچ سے ہٹنا آسان لگ رہا ہوتا ہے ، مگر یاد رکھئے! جس طرح ریت سے بنائی ہوئی عمارت کسی بھی وقت ہواکے تیز جھونکے سے گِر جاتی ہے ، اسی طرح جھوٹ کی بنیاد پرقائم کی جانے والی عمارت بھی کہیں نہ کہیں ضرور گِر جاتی ہے۔ اس لیے کیسے ہی مشکل حالات ہوں ، کیسی ہی مشکل پیش آئے ، سچ کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ بظاہر اس کی ایسی برکتیں نظر آتی ہیں کہ بندہ حیران ہو جاتا  ہے۔ آئیے! اسی طرح کاایک واقعہ سنتے ہیں :

بڑی ہمت کے ساتھ سچ کہا

منقول ہے : ایک دن حَجَّاج بن یُوسُف چندقَیدیوں(Prisoners) کو قَتْل کروارہا تھا ، ایک قَیدی اُٹھ کر کہنے لگا : اے امیر!میرا تم پر ایک حق ہے ۔ حَجَّاج نے پُوچھا : وہ کیا؟کہنے لگا : ایک دن فلاں شخص تمہیں بُرا بَھلا کہہ رہا تھا ، تو میں نے تمہارا بچاؤ کیا تھا۔ حَجَّاج بولا : اِس کا گواہ کون ہے؟اُس شخص نے