Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat
دیتے ([1])۔ نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے اپنی طرف منسوب کرتے ہوئے یہ بھی ارشاد فرمایا : شَعْبَانُ شَھْرِیْ وَرَمَضَانُ شَھْرُ اللہ یعنی شعبان میرا مہینا ہے اور رمضان اللہ پاک کا مہینا ہے۔ ([2])
علّامہ عبدُالرَّءُوْف مُناوی رَحمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کی وضاحت میں فرماتے ہیں : رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کو اِس لئے اپنا مہینا فرمایا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِس مہینے میں(کثرت سےنفل) روزے رکھا کرتے تھے حالانکہ یہ روزے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر واجب نہیں تھے اور رَمَضانُ المبارَک کو اِس لئے اللہ کریم کا مہینا فرمایا کہ اسی نے اس مہینے کے روزے فرض فرمائے ہیں۔ ([3])
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عبادت کا عالَم تو یہ تھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس مُقَدَّس مہینے کے اکثر دِنوں کا روزہ رکھا کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ ہماری زندگی میں نہ جانے کتنی بار شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کا مبارَک مہینا تشریف لایا اور بخشش و مغفرت کے پروانے تقسیم کرتا ہوا رُخصت ہوگیا مگر ہم اس ماہِ مبارَک میں اپنے گناہوں سے توبہ کرنے ، آئندہ گناہوں سے بچنے کا پکا اِرادہ کرنے ، فرض نمازوں کا اہتمام کرنے ، صَدَقہ و خَیْرات کرنے ، تلاوتِ قرآنِ کریم ، ذکرو دُرود ، روزوں اور دیگرنفل عبادت کی کثرت کرنے اور اپنے ربّ کریم کو راضی کرنے میں ناکام رہے۔ حالانکہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس مہینے میں ہمیں کثرتِ عبادت کی ترغیب دینے کے لئے نہ صرف عملی طور پر خودنفل عبادت کا اہتمام فرمایا