Book Name:Tahammul Mizaji ki Fazilat
اِستعمال کرتے ہوئے سچے دل سے کلمۂ طیبہ پڑھ لے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے ، جیسا کہ
پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنت نشان ہے : مَنْ قَالَ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَ وَجَبَتْ لَہ الْجَنَّۃُ جس نے لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہا وہ جنت میں داخل ہوگا اور اس کے لئے جنت واجب ہوجائے گی۔
(مستدرک ، کتاب التوبة والانابة ، باب من قال لا الٰہ..الخ ، ۵ / ۳۵۶ ، حدیث : ۷۷۱۳)
اگر یہی زبان مَعَاذَاللہ(اللہ پاک کی پناہ) ، اللہ پاک کی نافرمانی میں چلے تو بہت بڑی آفت کا سبب بن سکتی ہے ، جیسا کہ
فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : اِنسان کی اکثر خطائیں اس کی زبان سے ہوتی ہیں۔
(شعب الایمان ، باب فی حفظ اللسان ، ۴ / ۲۴۰ ، حدیث : ۴۹۳۳ )
لہٰذا عقل مند وہی ہے جو زبان کا اچھا استعمال کرےاور اسے بُرے استعمال سے بچائے ، اپنی زبان کو فضول گفتگو سے بچائے ، کسی کو گالی دینے سے بچائے ، کسی کا دِل دکھانےسے بچائے۔
یاد رہے!زبان کا اچھا استعمال کئی فوائد کا حق دار بنا دیتا ہے ، جبکہ زبان کا بُرا استعمال کئی فوائد سے محروم اور کئی نقصانات کروادیتا ہے۔ لہٰذا زبان کے اچھے استعمال کی عادت بنانی چاہیے۔
زبان کے اچھے اور صحیح استعمال کی ایک صورت سچ بولنا جبکہ اسی زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بولنا بھی ہے۔ سچ کی بےشمار برکتیں ہیں ، ہمیشہ سچ بولنے والا انسان دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جبکہ جھوٹ کی کئی خرابیاں ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جھوٹا انسان دنیا میں بھی ذلیل و خوار ہوتا رہتا ہے ، لوگ بھی اُس پر اعتماد نہیں کرتےاور اسےنفرت کی نگاہ سے بھی دیکھتے ہیں۔