Book Name:Andheri Qabar

گورِ نَیکاں باغ ہوگی خُلد کا

مجرِموں کی قَبْر دوزخ کا گڑھا

(وسائل بخشش مرمم ، ص ۷۱۲)

                             یادرکھئے!ہمیں بھی ایک دن مرنا اور اندھیری قبر میں اُترنا پڑے گا ، عنقریب وہ دن بھی آئے گاکہ جب ہم اپنے دفْن کرنے والوںکو دیکھ رہے ہوں گے ، ان کی باتوں کو سُن رہے ہوں گے ، ان سب کو پہچان رہے ہوں گے ، ہماری قبر کھودی جائے گی تب بھی ہمیں معلوم ہوگا ، اور جب قبر بند کرنے کے لیے مِٹّی ڈالی جا رہی ہوگی یہ دردناک منظر بھی نظر آرہا ہوگا ، لیکن بول کچھ نہیں سکیں گے ، دفْن کرنے کے بعد ہمارے ناز اٹھانے والے رخصت ہورہے ہوں گے ، قبر میں ان کے قدموں کی چاپ سنائی دے رہی ہوگی ، دل ڈُوبا جا رہا ہوگا ، قبر کی وحشت اور گرمی کا سامنا ہوگا ، اندھیرے اور تاریکی سے بھی دل گھبرا رہا ہوگا ، اتنے میں اپنے لمبے لمبے دانتوں سے قبر کی دیواروں کو چیرتے ہوئے ، خوفناک شکلوں والے ، کالے کالے مَہِیب بالوں کو لٹکائے دوفِرِشتے      منکَر نکیرقَبر میں آموجود ہوں گے ، انکی آنکھوں سے شعلے نکل رہے ہوں گے اور وہ سختی کے ساتھ بٹھائیں گے اور کَرَخْت( یعنی سخت) لہجے میں سُوالات کریں گے ۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ہم ان کے جوابات میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔

قبر میں آہ! گُھپ اندھیرا ہے                              روشنی ہو پئے رضا یارب!

سانپ لپٹیں نہ میرے لاشے سے                     قبر میں کچھ نہ دے سزا یارب!

نُورِ احمد سے قَبر رَوشن ہو                                      وحشتِ قَبْر سے بچا یارب!