Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat
امیرُالمؤمنین حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اسلام قبول کرنے کے بعد سے ہجرتِ مدینہ تک اسلام کی مالی خدمت کرتے رہے ، ہجرت کے وقت آپ کے پاس کل مال پانچ یا چھ ہزار درہم تھا جو آپ نے اپنے ساتھ لے لیا۔ (اور رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرخرچ کردیا)۔ (الریاض النضرۃ ، ۱ / ۱۳۲)
رسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی گواہی
امیرُالمؤمنین حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اتنی مالی خدمت کی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خود ارشادفرمایا : ’’مجھے کسی کے مال نے اتنا فائدہ نہ دیا جتنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے مال نے دیا۔ “ یہ سُن کر امیرُالمؤمنین حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی : “ یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں اور میرا مال سب آپ ہی کا ہے “
(ابن ماجۃ ، کتاب السنۃ ، باب فی فضائل اصحاب رسول اللہ ، ۱ / ۷۲ ، حدیث : ۹۴)
پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ امیرُالمؤمنین حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے مال کو اپنے مال جیسا سمجھ کر ہی استعمال فرماتے تھے ۔ (مصنف عبدالرزاق ، کتاب الجامع ، باب اصحاب النبی ، ۱۰ / ۲۲۲ ، حدیث : ۴۸۴۸)
اے عاشقانِ صحابہ!بیان کے آغاز میں ہم نے سنا تھاکہ غزوۂ تبوک کے موقعہ پر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے مالی خدمت کا کیسا عظیم مظاہرہ فرمایا ، تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ، آپ