Siddique e Akbar Ki Sakhawat

Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat

(4) پرد یس میں ہو، ماں باپ بلائیں تو آنا پڑے گا

اگرکوئی پردیس میں ہے ، والِدَین اِسے بُلاتے ہیں تو آنا ہی ہوگا ، خط لکھنا (میل کرنا ، کال کرنا یابذریعہ انٹرنیٹ رابطہ کرنا)کافی نہیں ہے ۔ یوہیں والِدَین کو اِس کی خدمت کی حاجت ہو تو آئے اور اِن کی خدمت کرے ، باپ کے بعد دادا اور بڑے بھائی کا مرتبہ ہے کہ بڑا بھائی باپ کے قائم مقام(یعنی باپ کی جگہ) ہوتا ہے ، بڑی بہن اور خالہ ، ماں کی جگہ پر ہیں ، بعض عُلَمَا نے چچا کو باپ کی مِثْل(جیسا)بتایا اور حدیث : عَمُّ الرَّجُلِ صِنْوُ اَبِـیْہِ([1]) (یعنی آدَمی کا چچا باپ کی طرح ہوتا ہے )سے بھی یہی نتیجہ نکلتاہے ۔ اِن کے علاوہ اَورَوں کے پاس خط یا تحفہ بھیجنا کفایت کرتا ہے (یعنی کافی رہے گا)۔ (رَدُّالْمُحتار ، ۹ / ۶۷۸)

(5) کس کس رشتے دار سے کب کب ملے ؟

رشتے داروں سے وقفہ دے کرملتا رہے یعنی ایک دن ملنے کو جائے دوسرے دن نہ جائے کہ اِس سے مَحَبَّت و اُلفت زیادہ ہوتی ہے ، بلکہ قرابت داروں سے جُمعہ جُمعہ ملتا رہے یا مہینے میں ایک بار اور تمام قبیلے اور خاندان کومُتَّحِدہونا چاہیے ، جب حق ا ُن کے ساتھ ہویعنی وہ حق پر ہوں تو دوسروں سے مقابَلہ اور حق کو ظاہر کرنے میں سب مُتَّحد ہو کر کام کریں۔ (کتاب الدُرَر الحکام ، ۱ / ۳۲۳)

دورِحاضرکی سہولت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ای میل(E-Mail) ، واٹس ایپ(WhatsApp) ، فون ، صوتی پیغام(Voice Message)کے ذریعے بھی دِلجوئی کی جائے ۔

(6)رشتے دار حاجت پیش کرے تو ردّ کرد ینا گناہ ہے


 

 



[1]   ترمذی ، کتاب المناقب ، باب ابی الفضل عم النبیالخ ، ۵ / ۴۲۲ ، حدیث : ۳۷۸۳