Siddique e Akbar Ki Sakhawat

Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat

وَسَلَّمَ!اَبْقَیْتُ لَھُمُ اللہَ  وَرَسُوْلَہ یعنی یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں اپنے گھر کا سارا مال لے کر آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوگیا ہوں اور گھروالوں کے لیے اللہ پاک اور اس کا رسول ہی کافی ہے ۔ ‘‘حضرت فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے اورکہنے لگے : ’’میں کبھی بھی حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ‘‘            (ترمذی ، کتاب المناقب  ، باب فی مناقب ابی بکر وعمر ، ۵ / ۳۸۰ ، حدیث : ۳۶۹۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ صحابہ!آپ نے سنا کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان راہِ خدا میں خرچ کرنے کا کیسا جذبہ رکھتے تھے کہ حضور پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایک آواز پر لَبَّیْک کہتے ہوئے اپنا مال اپنے آقا و مولیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر کردیتے اور کوئی تو اپنے گھر میں موجود مال کا آدھا حصہ لے آرہا ہے ، کیا کہنے امیرُالمؤمنین  حضرتِ صدیق اکبر رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کے ، آپ اپنا سارا مال لے کر آپ کی خدمت میں آگئے اور جب آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پوچھا ابو بکر! گھر والوں کے لئے کیا چھوڑ کر آئے ہو تو اس عاشقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے کیا خوب جواب دیا کہ یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! ان کے لئے اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافی ہیں ، یہی نہیں اسلام اور مسلمانوں کو جب بھی مالی امداد کی ضرورت پڑی تو امیرُالمؤمنین حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سب سے آگے نظر آئے ، امیرُالمؤمنین حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی سخاوت کے مزید واقعات سننے سے پہلے آئیے ! ایک نظر آپ کی مبارک زندگی کے چند حصوں پر ڈالتے ہیں ، چنانچہ

حضرت صِدِّیقِ اَکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا مُخْتَصَر تعارُف