Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat
عاشقِ اکبر امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُکی ساری زندگی شاندار ہے ، آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ بچپن سے ہی بُرے کاموں سے بچنے والے تھے ، ابتدا ہی سے جھوٹ سے نفرت کرنے والے تھے ، آپ کانام عَبْدُاللہ ، کُنْیَت ابوبَکْر اور اَلقابات صِدِّیق و عَتِیْق ہیں۔ آپزمانَۂ جاہِلِیَّت ہی میں صِدِّیق کے لقب سے مشہورہوگئے تھے کیونکہ آپ ہمیشہ سچ بولتے تھے ۔ رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا : اَنْتَ عَتِیْقٌ مِّنَ النَّارِیعنی تُو دوزخ کی آگ سے آزاد ہے ۔ اِس لئے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو عتیق کالَقَب عطا ہوا۔ (تارِیخُ الْخُلَفاء ، ص۲۶تا۲۹)امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عام ُالِفیْل(یعنی وہ سال ہے جس میں اَبْرَہہ بادشاہ نے ہاتھیوں کا لشکر لے کر کعبے شریف پر چڑھائی کی تھی) کے تقریباً اَڑھائی بَرس بعدمَکَّۂ مُکَرَّمَہ میں پیداہوئے ۔ امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ وہ صَحابی ہیں ، جنہوں نے آزادمَردوں میں سب سے پہلے رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِسالت کی تصدیق کی اور اِیمان لائے ۔ امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے فضائل وکمالات اِس قدَر زِیادہ ہیں کہ رسولوں اور نبیوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے بعد تمام انسانوں میں سب سے اَفضل واَعلیٰ ہیں۔ امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے زِندگی کے ہرموڑ پر مدینے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاساتھ دے کرجاں نثاری ووَفاداری کا ثبوت دیا۔ (الاکمال فی اسماء الرجال ملحق بمشکاۃ المصابیح ، ص ۵۸۷ ، تاریخ الخلفاء ، ص ۲۷تا۶۶ ملخصاً و ملتقطاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی آزادی
ایک دن امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُاس جگہ سے گزرے جہاں حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہکو اُمَیَّہ بن خَلَف ظلم کا نشانہ بنارہا تھا ، آپ نے اُمَیَّہ بن خَلَف کو ڈانٹتے ہوئے کہا : ’’اس