Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat
مسکین کو ستاتے ہوئے تجھے اللہ پاک سے ڈر نہیں لگتا؟ کب تک ایسا کرتا رہے گا؟‘‘وہ کہنے لگا : ’’ ابوبکر!تم نے ہی اسے خراب(یعنی مسلمان)کیاہے تم ہی اسے چھڑالو۔ ‘‘آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے فرمایا : ’’ میرے پاس حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے زیادہ تندرست و طاقتور غلام ہے ، حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مجھے دے کر وہ تم لے لو۔ ‘‘کہنے لگا : ’’منظورہے ۔ ‘‘آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے کچھ رقم اورغلام کے بدلے انہیں خریدکر آزادکردیا۔
قرآن میں صدیقِ اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی شان
اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے پارہ 30سُوْرَۃُ الَّیْل کی آیت نمبر19 تا 21 میں ارشاد ہوتاہے :
وَ مَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰۤىۙ(۱۹) اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰىۚ(۲۰) وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى۠(۲۱)
تَرجَمۂ کنز العرفان : اور کسی کا اس پر کچھ احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جانا ہو ۔ صرف اپنے سب سے بلند شان والے رب کی رضا تلاش کرنے کے لئے ۔ اور بیشک قریب ہے کہ وہ خوش ہوجائے گا۔
تفسیرخزائن العرفان میں لکھا ہے : جب امیرُالمؤمنین حضرت ابُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُکوبہت زِیادہ قیمت پر خرید کر آزاد کیا تو غیرمسلموں کو حیرت ہوئی اور وہ کہنے لگے : امیرُالمؤمنین حضرت ابُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے ایساکیوں کیا؟ شاید حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ان پرکوئی احسان ہوگا ، جو اُنہوں نے اتنی زِیادہ قیمت دے کرخریدا اور آزاد کیا ، اس پر یہ آیتِ مُبارَکہ نازِل ہوئی اور بتا دیا گیا کہ امیرُالمؤمنین حضرت ابُوبکر صِدِّیْقرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا یہ فعل کسی کے اِحسان کابدلہ نہیں بلکہ صرف اللہکریم کی رِضا کے لئے ہے ۔ امیرُالمؤمنین حضرت صِدِّیْقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ