Book Name:Siddique e Akbar Ki Sakhawat
جنت کا مَحَل اُس کو ملے گا جو۔ ۔ ۔
بالفرض ہمارا کوئی رشتے دار سُستی کے سبب یا کسی بھی وجہ سے جان بوجھ کر ہمارے یہاں نہیں آیا یا ہمیں اپنے یہا ں دعوت میں نہیں بُلایابلکہ اُس نے کُھلَّم کھلا ہمارے ساتھ بُراسُلوک کیا ، تب بھی ہمیں بڑا حَوصَلہ رکھتے ہوئے تعلُّقات برقرار رکھنے چاہئیں۔ حضرت سَیِّدُنا اُبَی بِن کَعب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے : جسے یہ پسند ہوکہ اُس کے لیے (جنّت میں)مَحَل بنایا جائے اوراُس کے دَرَجات بُلند کیے جائیں ، اُسے چاہیے کہ جو اُس پرظُلْم کرے ، یہ اُسے معاف کرے ، جو اُسے محروم کرے ، یہ اُسے عطا کرے اور جو اُس سے تعلُّق توڑے یہ اُس سے تعلُّق جوڑے ۔ (مُستَدرَک للحاکم ، کتاب التفسیر ، ۳ / ۱۲ ، حدیث : ۳۲۱۵)
دشمنی چھپانے والے رشتے دار کو صَدَقہ دینا افضل صدقہ ہے
بہر حال کوئی ہمارے ساتھ اچھا سُلوک کرے یا نہ کرے ہمیں اس کے ساتھ اچھا سُلوک جاری رکھنا چاہئے ۔ حدیثِ پاک میں ہے : سب سے افضل صدقہ وہ ہے جودِل میں دُشمنی رکھنے والے رشتہ دار کو دیا جائے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ دل میں دشمنی رکھنے والے رشتہ دار کو صدقہ دینے میں صدقہ بھی ہے اوررشتہ توڑنے والے سے اچھا سلوک کرنا بھی۔
(مستدرک ، کتاب الزکاۃ ، باب افضل الصدقۃ..الخ ، ۲ / ۲۷ ، حدیث : ۱۵۱۵)
اللہ پاک ہم سبھی کو اپنے رشتے داروں سے ہمیشہ اچھا سُلوک کرتے رہنے کی تَوفِیْق نصیب فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد